سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا زنا کی سزا کیا ہے؟ اور کیا زنا حقوق اللہ میں سے ہے یا حقوق العباد میں ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد اکبر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : زنا ایک سنگین اور کبیرہ گناہ ہے جس پر قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور بروز حشر ایسے لوگوں کا انجام انتہائی دردناک ہوگا۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ معراج کی شب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو زناکاروں کو ہورہا عذاب دکھایا گیا کہ ایک جگہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔
اسلامی حکومت میں غیرشادی شدہ لڑکی یا لڑکا زنا کرے تو اسے سو کوڑے سزا کے طور پر مارے جائیں گے، اور اگر شادی شدہ مرد و عورت یہ قبیح اور غلیظ عمل کریں تو انہیں سنگسار یعنی پتھر سے مار مار کر ہلاک کردیا جائے گا۔
لیکن زنا حقوق العباد میں سے نہیں ہے، بلکہ حقوق اللہ میں سے ہے، اور حقوق اللہ صدق دل سے توبہ کرلینے اور اپنے اس فعل پر نادم ہونے سے معاف ہوجاتا ہے۔ پس اگر کوئی زنا کا مرتکب ہوجائے اور وہ سچے پکے دل سے ندامت وشرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اس گناہ کی طرف نہ جانے کا عزم بالجزم کرلے تو اس کا گناہ معاف ہوجائے گا۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : گناہوں سے صحیح اور پختہ توبہ کرنے والا اس شخص کی مانند ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ لہٰذا جس عورت کے ساتھ زنا کیا گیا ہے اس سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر زبا بالجبر ہوتو اس ظلم عظیم پر متاثرہ خاتون سے معافی مانگی جائے گی۔ اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو پھر اس کے لیے دعائے مغفرت کی جائے گی۔
قال اللہ تعالٰی : الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِئَۃَ جَلْدَۃٍ۔ (سورۃ النور : جزء آیت۲)
أخْبَرَنا أبُو زَكَرِيّا بْنُ أبِي إسْحاقَ، أنبأ أبُو الحَسَنِ أحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ عُبْدُوسٍ، ثنا عُثْمانُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ صالِحٍ، عَنْ مُعاوِيَةَ بْنِ صالِحٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أبِي طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عَبّاسٍ، فِي قَوْلِهِ: ﴿واللّاتِي يَأْتِينَ الفاحِشَةَ مِن نِسائِكُمْ﴾ [النساء ١٥] الآيَةَ، قالَ: كانَتِ المَرْأةُ إذا زَنَتْ حُبِسَتْ فِي البَيْتِ حَتّى تَمُوتَ، وفِي قَوْلِهِ: ﴿واللَّذانِ يَأْتِيانِها مِنكُمْ فَآذُوهُما﴾ [النساء ١٦]، قالَ: كانَ الرَّجُلُ إذا زَنى أُوذِيَ بِالتَّعْيِيرِ وضَرْبِ النِّعالِ، فَأنْزَلَ اللهُ ﷿ بَعْدَ هَذا: ﴿الزّانِيَةُ والزّانِي فاجْلِدُوا كُلَّ واحِدٍ مِنهُما مِائَةَ جَلْدَةٍ﴾، فَإنْ كانا مُحْصِنَيْنِ رُجِما فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ، وهَذا سَبِيلُهُما الَّذِي جَعَلَ اللهُ لَهُما۔ (سنن کبری، رقم : ١٦٩١٤)
قال اللہ تعالی : قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورہٴ زمر، آیت : ۵۳)
عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ۔ (ابن ماجہ، رقم : ٤٢٥٠)
(وَ) حُدَّ (مُسْتَأْمَنٌ قَذَفَ مُسْلِمًا) لِأَنَّهُ الْتَزَمَ إيفَاءَ حُقُوقِ الْعِبَادِ (بِخِلَافِ حَدِّ الزِّنَا وَالسَّرِقَةِ) لِأَنَّهُمَا مِنْ حُقُوقِ اللَّهِ تَعَالَى الْمَحْضَةِ كَحَدِّ الْخَمْرِ۔ (شامی : ٤/٥٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 ربیع الآخر 1443
ماشإاللہ
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںالبتہ ایک جزئیہ کا اضافہ کیا جائے تو بہتر ہوگا کہ اگر زنا بالجبر ہو حقوق العباد بھی متعلق ہوگا
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب 💐
جواب دیںحذف کریںلیکن اگرکسی کی بیوی سے کیاجائے اوراسکے بعدوہ بیوی کاشوہرروتارہے تو اس کا گناہ کس پرہوگا
جواب دیںحذف کریں