سوال :
محترم مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ آج ایم ایل اے ہو یا ایم پی انکو سرکاری طور پر ندھی (فنڈ) ملتی ہے، تو کیا اس پیسے سے عیدگاہ میں جہاں مسلمان نمازِ عید ادا کرتے ہیں فرش وغیرہ لگائی جائے تو کیا یہ درست ہوگا؟ برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالغنی، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایم ایل اے یا ایم پی فنڈ کو خرچ کرنے میں اگر یہ ضابطہ ہو کہ اسے مسجد ومدرسہ اور عیدگاہ کی تعمیر یا درستگی میں لگایا جاسکتا ہے تو پھر شرعاً بھی اس بات کی اجازت ہوگی کہ اسے مذکورہ جگہوں پر لگایا جائے۔ چنانچہ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ فنڈ کی رقم سے عیدگاہ پر فرش لگانے کی گنجائش ہوگی۔ اور اگر ایسا کوئی ضابطہ نہ ہوتو پھر مذکورہ فنڈ کی رقم کو عیدگاہ کی تعمیر ودرستگی میں لگانا جائز نہ ہوگا، لہٰذا اس سلسلے میں مکمل معلومات لے کر کوئی قدم اٹھایا جائے تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کے فتنہ کا اندیشہ نہ رہے۔
وَأَمَّا الْإِسْلَامُ فَلَيْسَ مِنْ شَرْطِهِ فَصَحَّ وَقْفِ الذِّمِّيِّ بِشَرْطِ كَوْنِهِ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ۔ (البحر الرائق : ٥/٢٠٤)
أَنَّ شَرْطَ وَقْفِ الذِّمِّيِّ أَنْ يَكُونَ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ كَالْوَقْفِ عَلَى الْفُقَرَاءِ أَوْ عَلَى مَسْجِدِ الْقُدْسِ۔ (شامی : ٨/٣٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 ربیع الآخر 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں