سوال :
مفتی صاحب ! نبیذ یعنی کھجور کو رات میں پانی بھگا دیا جائے اور صبح میں اسے گرائنڈ کرلیا جائے تو ایسے مشروب پینا کیسا ہے؟ ایک بیان میں سنا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے سے منع فرمایا ہے، رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مجیب الرحمن، حیدرآباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کھجور، انجیر، کشمش، جو، وغیرہ کو ایک رات کے لیے پانی یا دودھ میں بھگو دینے کے بعد اسے پانی یا دودھ میں ہی مِلا دیا جائے تو اس مشروب کو نبیذ کہا جاتا ہے جس کا استعمال بلاکراہت جائز ہے، بلکہ اس کا پینا خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی ثابت ہے۔
مسند احمد میں ہے :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (چمڑے کے) مشکیزہ میں نبیذ بنایا کرتے تھے، اور ایک مٹھی کشمش یا کھجور لے لیا کرتے تھے، جسے ہم مشکیزہ میں ڈال دیا کرتے تھے، پھر رات کو اس میں پانی ڈال دیا کرتے تھے، جسے آپ دن میں پیتے تھے، یا دن کے وقت پانی ڈال دیتے تھے، جسے آپ رات میں پیتے تھے۔
البتہ ممنوع نبیذ وہ ہے جس میں مذکورہ اشیاء کو تین چار دن پانی یا دودھ میں بھگو کر چھوڑ دیا جائے اور اس میں جھاگ پیدا ہو جائے یا ذائقہ میں ترشی محسوس ہونے لگے تو ایسی حالت میں اسے پینا درست نہیں، کیونکہ زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے :
حضرت عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے لئے جو نبیذ رات کے ابتدائی حصے میں ڈالی جاتی تھی اس کو آپ ﷺ آنے والے دن کی صبح کو پیتے، پھر آنے والی رات میں پیتے پھر دوسرے دن اور دوسری رات میں پیتے اور پھر اس کے بعد آنے والے (یعنی تیسرے) دن عصر کے وقت تک پیتے اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ باقی رہ جاتی تو خادم کو پلا دیتے یا (اس میں نشہ کے آثار معلوم ہوتے تو) پھینک دینے کا حکم دے دیتے چنانچہ وہ پھینک دی جاتی تھی۔
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : كُنَّا نَنْبِذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ، فَنَأْخُذُ قَبْضَةً مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ قَبْضَةً مِنْ تَمْرٍ، فَنَطْرَحُهَا فِي السِّقَاءِ، ثُمَّ نَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ لَيْلًا فَيَشْرَبُهُ نَهَارًا، أَوْ نَهَارًا فَيَشْرَبُهُ لَيْلًا۔ (مسند احمد، رقم ٢٤١٩٨)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى الْبَهْرَانِيِّ ، قَالَ : ذَكَرُوا النَّبِيذَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْتَبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ. قَالَ شُعْبَةُ : مِنْ لَيْلَةِ الِاثْنَيْنِ، فَيَشْرَبُهُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَالثُّلَاثَاءِ إِلَى الْعَصْرِ، فَإِنْ فَضَلَ مِنْهُ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ، أَوْ صَبَّهُ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٠٠٤)
عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ۔ (صحیح البخاری، رقم : ۲۴۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الاول 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں