سوال :
خطبہ نکاح واجب ہے، اس جملے کی وضاحت فرمادیں نوازش ہوگی۔ لوگوں میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کوئی کہتا ہے سنت ہے کوئی کہتا ہے واجب ہے۔
(المستفتی : حافظ مجتبی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دو گواہوں کی موجودگی میں صرف ایجاب وقبول کرلینے سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔ خطبہ کی حیثیت نکاح میں مسنون ومستحب کی ہے۔ اس لئے بغیر خطبہ کے بھی نکاح درست ہو جاتا ہے، جیسا کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک صحابی کا نکاح اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی پھوپھی حضرت امامہ کا نکاح بغیر خطبہ کے پڑھایا۔
معلوم ہوا کہ نکاح میں خطبہ کا پڑھنا واجب نہیں ہے۔ بلکہ جو لوگ مجلس نکاح میں موجود ہوں ان کے لیے خاموشی سے خطبہ نکاح کا سننا واجب ہے، اور بغیر کسی شرعی عذر کے اس دوران باتیں کرنا اور شور وغل کرنا ناجائز اور گناہ ہے۔
وقالَ التِّرْمِذِيّ : وقد قالَ بعض أهل العلم : إن النِّكاح جائِز بِغَيْر خطْبَة، وهُوَ قَول سُفْيان الثورى وغَيره من أهل العلم، قلت : وأوجبها أهل الظّاهِر فرضا واحْتَجُّوا بِأنَّهُ ﷺ خطب عِنْد تزوج فاطِمَة، رَضِي الله تَعالى عَنْها، وأفعاله على الوُجُوب، واسْتدلَّ الفُقَهاء على عدم وُجُوبها بقوله فِي حَدِيث سهل بن سعد : قد زوجتها بِما مَعَك من القُرْآن۔ (عمدۃ القاری : ٢٠/١٣٤)
فإن عقد الزواج من غير خطبة جاز، فالخطبة مستحبة غير واجبة، لما روى سهل بن سعد الساعدي أن النبي ﷺ قال للذي خطب الواهبة نفسها للنبي ﷺ: «زوجتكها بما معك من القرآن» ولم يذكر خطبة، وروى أبو داود بإسناده عن رجل من بني سليم قال : «خطبت إلى النبي ﷺ أمامة بنت عبد المطلب، فأنكحني من غير أن يتشهد» ولأن الزواج عقد معاوضة، فلم تجب فيه خطبة كالبيع۔ (الفقہ الاسلامی وادلتہ : ٩/٦٦١٨)
وَكَذَا يَجِبُ الِاسْتِمَاعُ لِسَائِرِ الْخُطَبِ كَخُطْبَةِ نِكَاحٍ وَخُطْبَةِ عِيدٍ وَخَتْمٍ عَلَى الْمُعْتَمَدِ۔ (شامی : ٢/١٥٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 ربیع الاول 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں