بدھ، 20 اکتوبر، 2021

وضو کے درمیان پڑھی جانے والی دعا

سوال :

مفتی صاحب ! وضو کے دوران جو دعا پڑھی جاتی ہے وہ دعا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے۔ کیا یہ بات درست ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وضو کے درمیان پڑھی جانے والی دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے، یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہے۔ جو سند کے لحاظ سے بھی لائق اعتبار ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابر اور محققین علماء نے بھی اس حدیث کو اپنی تصنیفات میں ذکر کیا ہے۔ لہٰذا وضو کے درمیان اس دعا کا پڑھنا درست ہے۔ حدیث شریف ملاحظہ فرمائیں :

حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے یہ دعا فرماتے ہوئے سنا :
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِی وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ ۔
ترجمہ : اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے، اور میرے گھر میں وسعت عطاء فرما، اور میری روزی میں برکت عطا فرما۔

حَدَّثَنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمانَ، عَنْ عَبّادِ بْنِ عَبّادٍ، عَنْ أبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أبِي مُوسى، قالَ: أتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأ وصَلّى، ثُمَّ قالَ : اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، ووَسِّعْ لِي فِي دارِي، وبارِكْ لِي فِي رِزْقِي۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، رقم : ٢٩٣٩١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الاول 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم