سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک ویڈیو دیکھنے میں آیا اس میں بیان کیا گیا ہے کہ رام کو خدا یا نبی سمجھنا جائز نہیں، لیکن ہم رام کو ولی مانتے ہیں، ویڈیو آپ کو ارسال کی گئی ہے، براہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : کلیم احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شری رام چندر کے زمانے کو آج تک ہندو مذہب کے محققین طے نہ کرسکے ہیں کہ ان کی پیدائش کون سے زمانے میں ہوئی تھی؟ جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ یہ پوری داستان ہی موہوم اور افسانہ ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر واقعتاً ایسی کوئی شخصیت تھی جو توحید پرست، با اخلاق اور نیک صفات سے متصف تھی تو بلاشبہ ایسا شخص اللہ کا ولی اور دوست ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کی تعریف کرنا اور اس کے اچھے اخلاق کو بیان کرنا شرعاً جائز اور درست ہے۔ اور ایسے شخص کو برا بھلا کہنا جائز نہیں۔ ویسے بھی قرآن کریم میں اس کی ممانعت آئی ہے کہ غیروں کے معبودوں کو برا بھلا کہا جائے جس کے نتیجے میں یہ لوگ جہالت کے عالم میں حد سے آگے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو برا کہنے لگیں۔ لیکن جب شری رام چندر کی داستان پر ہی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے تو متعین کرکے باقاعدہ نام بنام انہیں ولی کہنا درست نہیں ہے، کیونکہ ہمیں یقینی طور پر ان کے عقائد کا بھی علم نہیں ہے۔ لہٰذا مدعی سست گواہ چست کا مصداق بننے کی حماقت نہ کی جائے۔
قال اللہ تعالیٰ : وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوً ا بِغَيْرِ عِلْمٍ۔ (سورۃ الانعام : ١٠٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 صفر المظفر 1443
Bhot shukriya Mufti sahab
جواب دیںحذف کریںBahut khub Mufti sahab
جواب دیںحذف کریں