سوال :
چند مہینے یا سال تک میاں بیوی کے درمیان بات چیت اور تعلقات نہ ہوں تو نکاح باقی رہتا ہے یا ختم ہو جاتا ہے؟ رہنمائی کی ضرورت ہے۔
(المستفتی : فہیم احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بغیر طلاق یا خلع کی کارروائی کے بغیر میاں بیوی کا ایک دوسرے سے ناراض رہنے، بات چیت بند کردینے اور ایک دوسرے کے حقوق ادا نہ کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں ہوتا، نکاح بدستور قائم رہتا ہے، خواہ کتنا ہی عرصہ کیوں نہ گزر جائے۔ نہ جانے کہاں سے یہ غلط فہمی بعض لوگوں میں پیدا ہوگئی ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ طویل مدت تک میاں بیوی کے درمیان بات چیت نہ ہو اور وہ ایک دوسرے سے الگ ہوں تو نکاح بھی باقی نہیں رہتا ہے۔ یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں انہیں اپنی اصلاح کرلینی چاہیے۔
البتہ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان سے بغیر کسی شرعی عذر کے اس سے بات چیت بند کردے، بالخصوص اس وقت جبکہ دونوں میں میاں بیوی جیسے مقدس رشتے کا تعلق ہوتو یہ اوربھی برا ہے، میاں بیوی کا رشتہ الفت ومحبت کا رشتہ ہے یہ تب ہی چل سکتا ہے، جب میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کا خیال رکھے اور ایک دوسرے کو برداشت کرے، شرعی عذر کے بغیر ایک دوسرے سے بات چیت بند کردینا اور اپنے حقوق سے ایک دوسرے کو محرم رکھنا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ، فَيُعْرِضُ هَذَا، وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٠٧٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الاول 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں