ہفتہ، 9 اکتوبر، 2021

دوسرے بچے کو دودھ پلانے کے لیے شوہر کی اجازت؟

سوال :

ایک عورت اپنے بچّے کے علاوہ کسی اور بچّے کو دودھ پلانا چاہے تو کیا اُسے شوہر سے اجازت لینا چاہیے؟ اور کیوں؟
(المستفتی : عبدالرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دوسرے کے بچے کو دودھ پلانے کے لیے شوہر کی اجازت لینا ضروری ہے، شوہر کی اجازت کے بغیر دوسرے کے بچے کو دودھ پلانا منع ہے، کیونکہ مرد کے دودھ سے حرمت متعلق ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سی اہم رشتہ داریاں وجود میں آتی ہیں۔ وہ اس طرح کہ عورت اگر کسی بچی کو دودھ پلائے تو یہ بچی اس کے شوہر پر اور شوہر کے باپ پر اور شوہر کے بیٹوں پر حرام ہوگی۔ اور وہ شوہر جس کی وطی سے عورت کا دودھ اترا ہے وہ دودھ پینے والی بچی کا رضاعی باپ ہوگا۔

مثلاً ہندہ نے زینب کو  دودھ پلایا تو ہندہ کا شوہر زید جس کی وطی سے ہندہ کو دودھ اترا ہے۔ تو زید کے لیے  دودھ  پینے والی بچی زینب حرام ہو گئی۔ اسی طرح  زید کا باپ بچی کیلئے دادا بن گیا۔ زید کا نسبی بیٹا خالد زینب کا رضاعی بھائی بن گیا اس لئے زینب اپنے رضاعی بھائی سے شادی نہیں کرسکتی۔

وَالْوَاجِبُ عَلَى النِّسَاءِ أَنْ لَا يُرْضِعْنَ كُلَّ صَبِيٍّ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ، وَإِذَا أَرْضَعْنَ فَلْيَحْفَظْنَ ذَلِكَ وَلْيُشْهِرْنَهُ وَيَكْتُبْنَهُ احْتِيَاطًا وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الْخَانِيَّةِ: يُكْرَهُ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُرْضِعَ صَبِيًّا بِلَا إذْنِ زَوْجِهَا إلَّا إذَا خَافَتْ هَلَاكَهُ۔ (شامی : ٣/٢١٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الاول 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم