سوال :
علماء و مفتیانِ کرام ایک مسئلہ درپیش ہے وہ یہ کہ ایک تبلیغی صاحب آج بیان میں اپنے ملفوظات سے لوگوں کو روشناش کررہے تھے کہ دعوت (موجودہ تبلیغ) کا کام کرنے والوں کو اللہ پاک دس صحابہ کرامؓ کے برابر ثواب عطا کرتے ہیں کیا یہ بات درست ہے؟ اور اگر نہیں تو ایسا کہنے والے پر کیا حکم صادر ہوگا؟
(المستفتی : توصیف جمال، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تبلیغی جماعت کی محنت دین سیکھنے اورسکھانے کی ایک مفید اور بہتر شکل ہے، لہٰذا اس سے جڑنا اور مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش کرنا بڑا کار ثواب ہے۔ لیکن سوال نامہ میں اس کام کی جو فضیلت بیان کی گئی ہے وہ من گھڑت ہے۔ ایسی کوئی فضیلت کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
غالب گمان ہے کہ کہنے والے کو خود تبلیغی جماعت کے اصول وضوابط کا علم نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے تجربہ کار ساتھیوں کی صحبت اختیار کی ہے۔ خلاف واقعہ بات بیان کرنے کی وجہ سے ایسا شخص گناہ گار ہوا ہے، لہٰذا اسے توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ تبلیغی جماعت کے اصولوں کے مطابق ہی بات کرنا چاہیے تاکہ کوئی غلطی کا اندیشہ نہ رہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 صفر المظفر 1443
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں