منگل، 21 ستمبر، 2021

قصیدہ بردہ شریف کی حقیقت

سوال :

قصیدہ بردہ شریف کیا ہے؟ جو واقعہ اس سے منسوب کیا جاتا ہے اسکی حقیقت کیا ہے؟ قصیدہ بردہ شریف کا پڑھنا کیسا ہے؟ اس میں کچھ اشعار ہیں کیا وہ اہلسنت والجماعت کے عقیدہ خلاف ہیں؟
(المستفتی : مبین ایم فارم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قصیدہ بردہ شریف نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی تعریف وتوصیف پر مشتمل عربی کلام ہے جس کے اشعار کی تعداد ایک سو ساٹھ ہے۔ جو علامہ بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہوا ہے۔ آپ چھٹی صدی ہجری کے بڑے متقی پرہیزگار جید عالم اور قادر الکلام شاعر گذرے ہیں۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ :

مجھ پر فالج کا حملہ ہوا جس سے میرا آدھا دھڑ سُن ہو گیا۔ جب میں اس کے علاج سے مایوس ہوگیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی شان اقدس میں یہ قصیدہ لکھا اور اس کے توسط سے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ مجھے صحت عطا فرمائے اور اس بیماری سے نجات دے۔ اسی حالت میں مجھے نیند آ گئی میں نے خواب میں دیکھا کہ جناب رسول اکرم ﷺ تشریف لائے اور آپ نے اپنا دست مبارک میرے بدن پر پھیرا اور اپنی چادر مبارک مجھ پرڈال دی، جب میری آنکھ کھلی تو مجھے ایسا لگا کہ میرے بدن کے بے حس حصہ میں حرکت پیدا ہوئی ہے۔ میں بے اختیار اٹھ کھڑا ہوا اور چلنے لگا اور چلتے چلتے گھر سے باہر آگیا۔ چونکہ اس قصیدہ کی برکت سے علامہ بوصیری کو فالج سے شفا حاصل ہوئی اس لیے اس قصیدہ کا نام "البرءۃ" یعنی بیماری سے شفا پڑ گیا۔ اور چونکہ انھوں نے یہ قصیدہ پڑھنے کے بعد خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی چادر مبارک اتار کر ان پر ڈال دی ہے اس لیے اس قصیدہ کو "قصيدة البُردة" بھی کہتے ہیں، اور یہی نام زیادہ مشہور بھی ہوا۔ (کشف الظنون : ۱۳۳۱/۲)

سلف صالحین نے اس واقعہ کو معتبر مانا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابر علماء نے اس قصیدہ کے پڑھنے کی اجازت دی ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف وتوصیف حدودِ شرعیہ کے اندر رہتے ہوئے بیان کرنا بڑا کارِ ثواب ہے۔ مزید تشفی کے لیے دارالعلوم دیوبند کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :
قصیدہ بُردہ کا پڑھنا اور سننا درست ہے۔ لہٰذا اس کے پڑھنے اور سننے میں کوئی حرج نہیں۔ (رقم الفتوی : 169083)

قصیدہ بردہ شریف سے متعلق مزید تفصیلی معلومات کے لیے "الدرۃ الفردۃ شرح قصیدۃ البردۃ" نامی کتاب کا مطالعہ فرمائیں جس میں دارالعلوم زکریا، جنوبی افریقہ کے شیخ الحدیث مفتی رضاء الحق صاحب کے درسی افادات کو ان کے شاگرد رشید جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل کے استاذ مولانا اویس صاحب گودھروی نے جمع کیا ہے۔ اس کتاب میں ان اشعار پر بھی مکمل بحث کی گئی ہے جن پر کسی نے تنقید یا اعتراض کیا ہے، اور اسے درست ثابت کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پی ڈی ایف میں موجود ہے، اسے حاصل کرنے کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

يَجُوزُ فِي الأَْذْكَارِ الْمُطْلَقَةِ الإِْتْيَانُ بِمَا هُوَ صَحِيحٌ فِي نَفْسِهِ مِمَّا يَتَضَمَّنُ الثَّنَاءَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى وَلاَ يَسْتَلْزِمُ نَقْصًا بِوَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ تِلْكَ الصِّيغَةُ مَأْثُورَةً عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ۲۱/٤٦٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 صفر المظفر 1443

6 تبصرے:

  1. انصاری محمود21 ستمبر، 2021 کو 2:52 PM

    ماشاء الله
    جزاکم الله خيرا و احسن الجزاء
    الحمد للہ بندہ اسے سننے کا شوقین ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہاں ایسا کوئی ٹیب ہونا چاہئے جس پر کلک کر کے سوال پیش کیا جا سکے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. پروفائل میں واٹس اپ نمبر دیا ہوا ہے، اس نمبر پر سوال کرسکتے ہیں۔

      حذف کریں
  3. کتاب pdfکاحصول کسطرح ممکن ہوحگا

    جواب دیںحذف کریں
  4. قصیدہ بردہ شریف مل سکتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم