سوال :
نماز کے وقت میں حیض سے پاک ہوئی، لیکن عورت نے سستی سے کام لیا اور غسل میں دیر کی تو ان نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : فیضان عابد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی خاتون کو دس دن سے کم حیض آیا اور نماز کے وقت میں خون بند ہوا اور یہ وقت اتنا ہے کہ وہ جلدی سے غسل کرکے نماز کی تکبیر تحریمہ کہہ سکتی ہے، تو اس پر اسی وقت سے نماز فرض ہے جس کی قضا اس پر لازم ہوگی، اور اگر وقت اتنا تنگ تھا کہ وہ فوراً غسل کرکے تکبیر نہ کہہ سکی تو اس وقت کی نماز اس پر فرض نہیں ہوئی، لہٰذا وہ اگلے وقت سے نماز پڑھے گی۔
اور اگر پورے دس دن رات حیض آیا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ صرف اتنا وقت ہے کہ ایک مرتبہ "اللہ اکبر" کہہ سکتی ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتی اور غسل کی بھی گنجائش نہیں ہے، تب بھی نماز واجب ہوجاتی ہے، لہٰذا اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔
فَإِذَا أَدْرَكَتْ مِنْ آخَرِ الْوَقْتِ قَدْرَ مَا يَسَعُ الْغُسْلَ فَقَطْ لَمْ يَجِبْ عَلَيْهَا قَضَاءُ تِلْكَ الصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهَا لَمْ تَخْرُجْ مِنْ الْحَيْضِ فِي الْوَقْتِ، بِخِلَافِ مَا إذَا كَانَ يَسَعُ التَّحْرِيمَةَ أَيْضًا؛ لِأَنَّ التَّحْرِيمَةَ مِنْ الطُّهْرِ فَيَجِبُ الْقَضَاءُ۔ (شامی : ١/٢٩٧)
وَلَوْ انْقَطَعَ لِعَشْرَةٍ، فَتَقْضِي الصَّلَاةَ إنْ بَقِيَ قَدْرُ التَّحْرِيمَةِ فَقَطْ۔ (شامی : ١/٢٩٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 صفر المظفر 1443
جزاک اللہ محترم....
جواب دیںحذف کریں