سوال :
مفتی صاحب ! ایک صاحب نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ عرش کے نیچے کوئی فرشتہ ہے جس کی شکل مرغے جیسی ہے اور وہ کوئی آیت پڑھتا ہے جسے سن کر دنیا میں تمام مرغے بانگ دیتے ہوئے یہی کہتے ہیں، اور اُس وقت دعا قبول ہوتی ہے جب مرغا بانگ دیتا ہے، کیا دونوں باتیں درست ہیں؟ آپ ویڈیو دیکھ کر رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : فیصل شکیل، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیب کے حالات یعنی جو چیزیں ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں مثلاً جنت اور جہنم وغیرہ کے حالات کا علم ہمیں یا تو قرآن کریم سے ہوگا یا احادیث مبارکہ سے، جس میں بہت سی باتوں کا مشاہدہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی آنکھوں سے کیا ہے اور بعض باتوں کا علم آپ کو بذریعہ وحی ہوا ہے۔ چنانچہ سوال نامہ میں جس بات کا ذکر ہے وہ بھی انہیں باتوں میں سے ہے جس کا ثبوت قرآن کریم یا احادیث مبارکہ سے ہونا ضروری ہے، ورنہ اس کا کوئی اعتبار نہ ہوگا۔
چنانچہ جب ہم سوال نامہ میں مذکور پہلی روایت کی تحقیق کے لیے علامہ دمیری رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور تصنیف حیات الحیوان دیکھتے ہیں تو ہمیں مرغ سے متعلق متعدد روایات ملتی ہیں جن میں سے بعض معتبر اور بعض غیر معتبر ہیں، ان میں سے ایک روایت درج ذیل ہے جسے محدثین نے صحیح قرار دیا ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے اجازت دی ہے کہ میں ایک مرغے کی (ساخت) بیان کروں، جس کی ٹانگیں زمین میں گڑھی ہوئی ہیں اور اس کی گردن عرش کے نیچے مڑی ہوئی ہے اور وہ کہتا ہے : "سبْحانَك ما أعْظَمك ربَّنا " اے ہمارے ربّ ! تو پاک ہے، تو کتنا عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے جواباً کہتے ہیں : وہ آدمی میری اس عظمت کو نہیں جانتا جو میری جھوٹی قسم اٹھاتا ہے۔ (١)
اس روایت سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ عرش کے نیچے مرغ کی ساخت کا ایک فرشتہ موجود ہے، جو سبْحانَك ما أعْظَمك ربَّنا کہتا ہے۔ لیکن اس میں یہ بات نہیں ہے کہ فرشتہ آیت کریمہ : "قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ" کہتا ہے اور اس کے ساتھ دنیا کے تمام مرغے بھی یہی کہتے ہیں، یہ مقرر نے غالباً اپنی طرف سے گھڑا ہے اور اس آیت کو مرغ کی بانگ کی ٹون اور لہجہ میں پڑھ رہے ہیں، جو ایک قسم کی بے ادبی بھی معلوم ہوتی ہے، یا پھر یہ جملہ کسی ایسی روایت سے لیا گیا ہے جو بہرحال معتبر نہیں ہے، کیونکہ ہم نے اس سلسلے میں تقریباً ساری معتبر روایات دیکھ لی ہیں۔
سوال نامہ میں مذکور دوسری بات کی تحقیق یہ ہے کہ متعدد معتبر روایات میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم مرغ کی اذان سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اس مرغ نے فرشتہ دیکھا ہے اور جب تم گدھے کی آوز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے۔ (٢)
البتہ بیہقی کی روایت میں اس بات کا اضافہ ہے کہ رات کے وقت میں جب مرغا بانگ دے تو اللہ سے اس کا فضل مانگو۔ (٣)
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرغ کا کسی بھی وقت بانگ دینا قبولیت دعا کا وقت نہیں ہے، بلکہ یہ وقت خصوصی طور پر تہجد کا وقت ہے، جس وقت بلاشبہ اللہ کی رحمت اور فرشتوں کا نزول ہوتا ہے۔
١) عن أبي هريرة قال : قال رسول الله ﷺ : إنّ الله جلَّ ذكْرُه أذِنَ لي أنْ أُحَدِّثَ عنْ دِيكٍ قد مَرَقَتْ رجلاهُ الأرضَ، وعُنقُه مَثْنيٌّ تَحْتَ العرْشِ وهو يقول : سبْحانَك ما أعْظَمك ربَّنا، فيردُّ عليه : ما علِمَ ذلِكَ مَن حَلَف بي كاذِبًا۔ (رواه الطبراني بإسناد صحيح، والحاكم وقال:صحيح الإسناد، رقم : ١٨٣٩)
٢) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَکَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَکًا وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ رَأَی شَيْطَانًا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٣٣٠٣)
٣) أخبرنا أبو عبد الله الحافظ وأبو زكريا بن أبي إسحاق وأبو محمد عبد الله بن يوسف قالوا: حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب حدثنا بحر بن نصر حدثنا ابن وهب حدثني الليث بن سعد وسعيد بن أبي أيوب عن جعفر ابن ربيعة عن عبد الرحمن الأعرج عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم الديكة تصيح بالليل فإنها رأت ملكاً فأسألوا الله من فضله، وإذا سمعتم نهيق الحمير فإنها رأت شيطاناً فاستعيذوا بالله من الشيطان الرجيم۔ (بیہقی، رقم : ٤١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 محرم الحرام 1443
جزاک اللہ مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںیہ ایسے مقرر کو اللہ کا خوف نہیں ہے کیا
جزاک اللہ خیراً مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں