سوال :
مفتی صاحب! امید کہ بخیر ہوں گے اللہ رب العزت آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
ہمارے ایک ساتھی غیروں میں گلال اور ان کے تہواروں پر لگنے والی اشیاء کی تجارت کرتے ہیں، اکثر لوگ ٹوکتے ہیں کہ یہ درست نہیں ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ رہنمائی فرما کر عند اللہ مأجور ہوں۔ فجزاکم اللہ احسن الجزاء
(المستفتی : نفیس فاروقی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسا سامان جو پوجا پاٹ کے علاوہ دوسرے کام میں استعمال نہ ہوتا ہو، مثلاً راکھی تو مسلمان کے لیے اس کا بیچنا ممنوع ہے۔ البتہ اگر کوئی ایسی چیز ہے جس کو پوجا کے علاوہ دوسرے کاموں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً ناریل، کافور، مٹھائیاں تو اُس کا بیچنا جائز اور درست ہے۔ صورتِ مسئولہ میں آپ کے ساتھی جن چیزوں کی تجارت کرتے ہیں اس کا جائزہ لے لیں کہ وہ کن کاموں میں استعمال ہوتی ہے؟ پھر اوپر کی ہدایت کے مطابق اس پر عمل کریں۔
أَنَّ مَا قَامَتْ الْمَعْصِيَةُ بِعَيْنِهِ يُكْرَهُ بَيْعُهُ تَحْرِيمًا۔(شامی : ٦/٣٩١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 محرم الحرام 1443
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں👌👌👌
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا
حذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریں