بدھ، 1 ستمبر، 2021

بیت الخلاء جانے اور نکلنے کی سنتیں

سوال :

مفتی صاحب! بیت الخلاء میں جانے کی اور نکلنے کی کتنی سنتیں ہیں؟ اور کون کون سی ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت اور نکلتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے جو اعمال منقول ہیں انہیں ذیل میں احادیث کے متن کے ساتھ نقل کیا جارہا ہے۔ اور انہیں نمبر دینے کا تکلف نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ نمبر دینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے۔

◾سر ڈھانپ کر، جوتے پہن کر اور بائیں پیر سے بیت الخلاء میں داخل ہونا۔ ملحوظ رہنا چاہیے کہ بیت الخلا میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں پاؤں اندر رکھنے سے متعلق مستقل کوئی حدیث نہیں ہے، البتہ اعمال میں دائیں اور بائیں جانب اختیار کرنے کے متعلق مختلف روایات کی روشنی میں فقہاء نے جو ضابطے طے کئے ہیں، ان کے مطابق ایسے کام جو قابلِ تکریم نہ ہوں یا جن میں نجاست میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہو، ان میں بائیں طرف کو ہی ترجیح حاصل ہوگی۔ لہٰذا بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت بایاں پیر ہی اندر رکھنا مسنون ہوگا۔

حضرت حبیب ابن صالح فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہونے کے وقت اپنا جوتا پہنتے اور اپنے سر کو ڈھانپ لیتے۔ (١)

◾بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے بسم اللہ اور درج ذیل دعا پڑھنا۔

بِسْمِ اللهِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثْ

ترجمہ : اللہ تعالیٰ کے نام سے، اے اللہ ! میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں نر و مادہ شریر جنات اور شیاطین سے۔

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب بیت الخلا تشریف لے جاتے، تو فرماتے : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (٢)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بیت الخلاء میں داخل ہونے کے وقت جنات کی نگاہوں اور انسان کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ کرنے والی چیز "بسم اللہ" پڑھنا ہے۔ (٣)

◾بیت الخلاء میں داخل ہونے سے قبل ہر اس چیز مثلاً انگوٹھی وغیرہ کو نکال دینا، جس پر اللہ تعالیٰ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہو یا قرآن کریم کی کوئی آیت درج ہو اور وہ ظاہری طور پر نظر آرہی ہو۔

حضر ت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے، تو اپنی انگوٹھی نکال دیتے۔ (٤)

◾قضائے حاجت کے دوران چہرہ یا پیٹھ قبلہ کی طرف نہ کرنا۔

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کرے، تو اپنا چہرہ یا پشت قبلہ کی طرف نہ کرے۔ (٥)

◾پاجامہ یا لنگی وغیرہ کھڑے ہو کر نہ اتارنا، بلکہ زمین کے قریب ہوکر اتارنا یعنی جب بیٹھنے لگے تب کھولا جائے تاکہ ستر کم سے کم ظاہر ہو۔

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے، تو اپنا کپڑا (ازار، لنگی وغیرہ) نہیں اٹھاتے، یہاں تک کہ زمین کے قریب ہو جاتے۔ (٦)

◾استنجاء کے لیے مٹی کے ڈھیلے یا ٹوائلٹ پیپر اور پانی کا استعمال کرنا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آیت کریمہ : فيه رجال يحبون أن يتطهروا۔ باشندگان قبا کے بارے میں نازل ہوئی ہے، کیوں کہ وہ حضرات پانی سے استنجاء کرتے تھے۔ (٧)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کا پاخانہ خشک اور سخت ہوتا تھا (مینگنی کی طرح) اور تم لوگوں کا پاخانہ پتلا ہوتا ہے (خوراک کی وجہ سے) لہٰذا استنجے میں ڈھیلے کے بعد پانی کا استعمال کرو (تا کہ اچھی طرح پاکی اور صفائی حاصل ہو جائے)۔ (٨)

◾استنجاء کے لیے بائیں ہاتھ کا استعمال کرنا۔ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنا ممنوع ہے۔

حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے (قضائے حاجت کرے) تو وہ اپنا ذکر اپنے دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔ (٩)

◾پیشاب پاخانہ کے دوران بات چیت نہ کرنا مگر یہ کہ کوئی ضروری بات پیش آجائے۔ نیز بیت الخلاء کے اندر زبان سے کسی قسم کا ذکر نہ کرنا۔ اگر چھینک آئے تو الحمدللہ نہ کہے اور سلام کا جواب بھی نہ دے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : دو آدمی قضائے حاجت کے لیے (ایسی جگہ) نہ جائیں کہ دونوں قضائے حاجت کے دوران ستر کھولے ہوئے آپس میں بات چیت کریں، بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ عمل نا پسندیدہ ہے۔ (١٠)

◾اکڑوں بیٹھ کر قضائے حاجت کرنا، کھڑے ہوکر قضائے حاجت کرنا مکروہ ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جو بھی تم سے یہ بیان کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قضائے حاجت پیشاب  کرتے تھے۔ تو اس کی بات پر یقین مت کرو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی قضائے حاجت فرماتے تھے۔ (١١)

◾اگر قضائے حاجت کے لیے بوقت ضرورت کھلی جگہ میں جانا پڑے، تو ایسی جگہ تلاش کرنا جہاں کسی کی نظر نہ پڑے اور یہ جگہ نرم ہو تاکہ پیشاب کے چھینٹے بدن پر نہ آئیں کیونکہ پیشاب کے چھینٹوں سے غفلت برتنے پر حدیث شریف میں وعید آئی ہے۔ اسی طرح راستے یا لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ قضائے حاجت نہ کرے کیونکہ اس کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف پہونچے گی۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ایسی جگہ تشریف لے جاتے کہ کوئی نہ دیکھ سکے۔ (١٢)

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ  تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کرنا چاہے، تو اس کے لیے مناسب جگہ تلاش کرے۔ (١٣)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو لعنت کے باعث کاموں سے احتراز کرو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا : دو لعنت کے باعث کام کونسے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، راستہ میں یا سایہ دار جگہوں میں قضائے حاجت کرنا۔ (١٤)

◾بیت الخلاء سے پہلے دائیں پیر باہر نکالنا اور نکلنے کے بعد درج ذیل دعا پڑھنا۔

غُفْرَانَكَ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ أَذْهَبَ عَنِّيْ الْأَذٰى وَعَافَانِيْ

ترجمہ : اے اللہ ! میری مغفرت فرما! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جنہوں نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کیا اور مجھے عافیت دی۔

حضرت ابوبردہ فرماتے ہیں میں حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ فرما رہی تھیں رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء سے باہر آتے تو فرماتے (غُفْرَانَکَ) اے اللہ آپ کی بخشش چاہئے۔ (١٥)

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء سے باہر آتے تو یہ دعا پڑھتے ہیں (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَی وَعَافَانِي) تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت دی۔ (١٦)

◾قضائے حاجت کے بعد ہاتھ کو اچھی طرح مٹی سے رگڑ کر یا صابن سے دھولینا تاکہ بدبو زائل ہوجائے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء تشریف لے گئے تو میں نے آپ کے لیے برتن میں پانی  ڈالا، آپ نے اس سے استنجاء کیا، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑا (امت کو سکھانے کے لیے کہ کس طرح ہاتھ کو صاف کرنا چاہئے تا کہ بدبو دور ہو جائے) اس کے بعد میں نے پانی کا دوسرا برتن پیش کیا، تو آپ نے اس سے وضو فرمایا۔ (١٧)

١) عَنْ حَبِيبِ بْنِ صالِحٍ، قالَ : كانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ «إذا دَخَلَ الخَلاءَ لَبِسَ حِذاءَهُ، وغَطّى رَأْسَهُ۔ (السنن الکبری، رقم : ٤٥٦)

٢) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَائَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٣٢٢)

٣) عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " سَتْرُ مَا بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ، إِذَا دَخَلَ أَحَدُهُمُ الْخَلَاءَ أَنْ يَقُولَ : بِاسْمِ اللَّهِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٦٠٦)

٤) عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٧٤٦)

٥) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلَا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَا يُوَلِّهَا ظَهْرَهُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٤٤)

٦) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لَا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ١٤)

٧) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ قُبَاءَ : { فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ } " قَالَ : " كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَاءِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِيهِمْ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٣١٠٠)

٨) قالَ عَلِيٌّ : إنَّ مَن كانَ قَبْلَكُمْ كانُوا يَبْعَرُونَ بَعْرًا وإنَّكُمْ تَثْلِطُونَ ثَلْطًا فَأتْبِعُوا الحِجارَةَ بِالماءِ۔ (المصنف لابن ابی شیبہ، رقم : ١٦٣٤)

٩) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَأْخُذَنَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٥٤)

١٠) عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قالَ: قالَ رَسُولُ اللَّهِ - ﷺ -: ««لا يَخْرُجُ اثْنانِ إلى الغائِطِ، فَيَجْلِسانِ يَتَحَدَّثانِ كاشِفِينَ عَوْرَتَهُما؛ فَإنَّ اللَّهَ - ﷿ - يَمْقُتُ عَلى ذَلِكَ۔ (مجمع الزوائد، رقم : ١٠٢١)

١١) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ، مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٢)

١٢) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ انْطَلَقَ حَتَّى لَا يَرَاهُ أَحَدٌ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٢)

١٣) عن أبي موسى رضي الله عنه قال إِنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ، فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا۔ سنن ابی داؤد، رقم : ٣)

١٤) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " اتَّقُوا اللَّعَّانَيْنِ ". قَالُوا : وَمَا اللَّعَّانَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ فِي ظِلِّهِمْ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٦٩)

١٥) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ : " غُفْرَانَكَ "۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٣٠٠)

١٦) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ قَالَ : " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَى، وَعَافَانِي "۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٣٠١)

١٧) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ فَاسْتَنْجَى. قَالَ أَبُو دَاوُدَ : فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ : ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٤٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 محرم الحرام 1443

2 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم