سوال :
مفتی صاحب کیا کسی غیر مسلم کو زبردستی اللہ اکبر بلوا سکتے ہیں؟ جیسے جے شرم رام پر لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔
(المستفتی : سفیان ملک، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کی تعلیمات صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہیں، یہی وجہ ہے کہ دین کے معاملے میں کسی غیرمسلم پر کوئی زور زبردستی نہیں کی جاسکتی، جیسا کہ قرآن کریم ہے :
لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ
ترجمہ : دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔
لہٰذا مسلمانوں کا کسی غیرمسلم سے زبردستی نعرہ تکبیر کہلوانا ناجائز اور حرام ہے۔
کسی مخصوص مذہب اور نظریات کے لوگ اگر مسلمانوں پر زور زبردستی کرکے اپنا مذہبی نعرہ لگانے کے لیے کہتے ہیں تو یہ ان کے مذہب کا نقص ہے یا پھر وہ خود اپنی مذہبی تعلیمات سے نا آشنا ہیں اور یہ سنگین جرم ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ہورہا ہے تو یہ اس کی جمہوریت پر بھی سوالیہ نشان لگانے کے مترادف ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان بھی یہ غیرقانونی اور غیرشرعی فعل انجام دینے لگیں۔ اسی طرح ایسے حالات سے دو چار مسلمان کے لیے شرعی رہنمائی یہ ہے کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہ کر اپنا دفاع ضرور کرے بزدلی کا مظاہرہ نہ کرے۔
قَالَ اللہُ تعالیٰ : لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ۔ (البقرۃ جزء آیت : ۲۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 محرم الحرام 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں