سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین اِس ضمن میں کہ کچھ مساجد میں ایسے مصلیان جو اندرونِ حرم و صحنِ مسجد کی صفوں میں جگہ نہیں ملنے پر، وضو خانوں کے پاس، جہاں کا فرش وضو سے فارغ ہونے والے مصلیان کے پیروں سے گیلا ہے یا بعض جگہوں پر صحن مسجد کا وہ حصہ جہاں وضو خانہ اور طہارت خانہ کے ساتھ اتنی جگہ ہے کہ وہاں بآسانی نماز کی صف قائم تو ہو سکتی ہے مگر وضو سے فارغ مصلیان کے پیروں سے گیلے فرش کے ساتھ۔ آیا ایسی جگہوں پر صرف اس لئے صفِ نماز بنا لینا کہ رکعت نہ چھوٹ جائے، درست ہے؟ آیا سستی یا رکعت چھوٹنے کی مجبوری، یا معذوری کی وجہ سے ایسی جگہ نماز پڑھنا کیسا ہے؟ طہارت خانہ سے نکلنے وقت طہارت خانہ کے حصہ کی جگہ سے صحن مسجد گیلی ہو تو ایسی جگہ نماز کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
اللہ آپ کے علم تقویٰ طہارت و عمل برکت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
(المستفتی : عبدالمتین سر، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صفوں کا درست رکھنا اور انہیں مکمل طور پر پُر کرنا شریعت مطہرہ کا ایک اہم حکم اور نماز کا حصہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے صفوں کے درست کرنے کو نماز کی تکمیل قرار دیا ہے، اور اگلی صف میں جگہ موجود ہوتے ہوئے پچھلی صف میں کھڑے ہونے سے منع فرمایا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں صرف رکعت پانے کے لیے اگلی صف میں جگہ موجود ہوتے ہوئے پیچھے کی صف میں نیت باندھ لینا سخت مکروہ عمل ہے، نیز اگر یہ جگہ طہارت اور وضو کرکے آنے والوں کی وجہ سے گیلی اور کیچڑ والی ہوجائے تو پھر اس میں مزید کراہت پیدا ہوجائے گی، کیونکہ جب مسجد میں صاف ستھری جگہ موجود ہے تو بلاعذر ایسی جگہ نماز پڑھنا بلاشبہ مکروہ ہوگا۔ لہٰذا جو لوگ ایسے مکروہات کا ارتکاب کررہے ہیں انہیں فوراً اس سے باز آجانا چاہیے، سکون و اطمینان سے اگلی صف میں ہی جاکر نماز پڑھنا چاہیے خواہ کتنی ہی رکعتیں نکل جائیں۔ تاہم ان جگہوں پر پڑھی جانے والی نماز ادا ہوجائے گی، کیونکہ یہ جگہ مسجد میں ہی ہونے کی وجہ سے اتصال صفوف قائم رہے گا، اور اقتداء درست ہوگی، نیز گیلی اور کیچڑ والی جگہ کو بھی ناپاک نہیں کہا جاسکتا، جب تک یقینی طور پر وہاں نجاست کا علم نہ ہو۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٤٣٣)
وَعَنْ اَنَس قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَتِمُّو الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِی یَلِیْہٖ فَمَا کَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَکُنْ فِی الصَّفِّ المُؤَخِّرِ۔ (سنن ابوداؤد، رقم : ٦٧١)
وَلَوْ صَلَّى عَلَى رُفُوفِ الْمَسْجِدِ إنْ وَجَدَ فِي صَحْنِهِ مَكَانًا كُرِهَ كَقِيَامِهِ فِي صَفٍّ خَلْفَ صَفٍّ فِيهِ فُرْجَةٌ۔ (شامی : ١/٦٤٩)
ویکرہ القیام خلف صفّ فیہ فرجۃ للأمر بسد۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، ۳۶۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 محرم الحرام 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں