سوال :
مفتی صاحب عید کے نماز کے بعد دعا کی جاتی ہیں تو یہ خطبہ سے پہلے ہونی چاہیے یا خطبہ کے بعد؟ ہمارے شہر جنتور میں عام طور پر عیدگاہ میں دعا خطبہ کے بعد ہوتی ہیں کیا خطبہ کے بعد دعا کرنا خلاف سنت ہے؟
(المستفتی : مسیّب رشید خان، جنتور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نمازوں کی طرح عیدین کی نمازوں میں بھی دعا کرنا مسنون ومستحب ہے۔ اور یہ دعا سلام پھیرنے کے فوراً بعد خطبہ سے پہلے ہوگی، خطبہ کے بعد دعا کرنا دورِ نبوت یا دورِ صحابہ اور سلفِ صالحین سے ثابت نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
صحیح طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد مختصر دعاء کرلی جائے اور پھرخطبہ ہوجائے، بعد خطبہ کے دعاء نہیں ہے۔ (رقم الفتوی : 9772)
شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم لکھتے ہیں :
دعاء نماز کے متصل بعد ہی مسنون ہے، خطبہ کے بعد اجتماعی طور سے دعاء مانگنا کہیں سے ثابت نہیں۔ (فتاوی عثمانی : ١/٤٠٢)
درج بالا تفصیلات سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ آپ کے شہر جنتور میں عیدین کی نمازوں میں خطبہ کے بعد دعا کا جو معمول ہے وہ بلاشبہ خلافِ سنت ہے، لہٰذا اسے ختم کیا جائے اور صرف نماز کے فوراً بعد ہی دعا کا اہتمام کیا جائے۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول في دبر کل صلاۃ: اللّٰہم رب جبرئیل ومیکائیل وإسرافیل أعذني من حر النار وعذاب القبر۔ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۱۰)
عن أم عطیۃ رضی اللّٰہ عنہا قالت: أمرنا رسول اللّٰہ ا أن نخرجہن فی الفطر والأضحیٰ والعواتق والحیض وذوات الخدور، فأما الحُیَّضُ فیعتزلن الصلاۃ ویشہدن الخیر ودعوۃ المسلمین۔ (مسلم : ۱؍۲۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی الحجہ 1442
جزاک اللہ خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںbahut shukriya
جواب دیںحذف کریںJanab Mufti Saheb.