سوال :
مفتی صاحب ! برف سے نکلی ہوئی (یا دُکان پر ملنےوالی )مچھلی کے پیٹ سے جو انڈا نکلتا ہے وہ کافی تعداد میں ہوتا ہے اُسکو کھانا صحیح ہے یا غلط؟ اس پر روشنی ڈال دیجیئے، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : عرفان نوجیون، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسے جاندار جن کا کھانا حلال ہے، ان کے انڈے کھانا بھی حلال ہے۔ مچھلی کو چونکہ ذبح کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اسے پانی سے دور رکھ کر مار دیا جاتا ہے، لہٰذا ایسی مچھلیاں جو بکنے کے لیے بازار میں آتی ہیں ان میں سے نکلنے والے انڈوں کا کھانا بلاکراہت درست ہے، بشرطیکہ یہ انڈے خراب نہ ہوں۔
إِنْ خَرَجَ الْبَيْضُ مِنْ حَيَوَانٍ مَأْكُولٍ فِي حَال حَيَاتِهِ، أَوْ بَعْدَ تَذْكِيَتِهِ شَرْعًا، أَوْ بَعْدَ مَوْتِهِ، وَهُوَ مِمَّا لاَ يَحْتَاجُ إِلَى التَّذْكِيَةِ كَالسَّمَكِ، فَبَيْضُهُ مَأْكُولٌ إِجْمَاعًا، إِلاَّ إِذَا فَسَدَ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٥/٣٠٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ذی القعدہ 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں