سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ مرحومین کی طرف سے قربانی کرنا کیسا ہے؟ کیا ایک حصے میں ایک سے زائد مرحومین کا نام ڈال سکتے ہیں؟ اگر اپنی واجب قربانی کے بجائے مرحوم کے نام سے قربانی کردی جائے تو کیا حکم ہوگا؟ براہ کرم مفصل مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، بمبئی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اپنی واجب قربانی ادا کرنے کے بعد اگر مزید استطاعت ہوتو مرحومین کی طرف سے قربانی کرنا جائز، بلکہ مستحسن ہے، اور یہ عمل بلاشبہ مرحومین کے لیے دفع عذاب اور درجات کے بلند ہونے کا سبب ہوگا۔
مرحومین کی طرف سے قربانی کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہر میت کے لیے الگ الگ حصہ رکھا جائے۔ البتہ اگر مرحومین زیادہ ہوں اور حصے کم ہوں تو اس کی بہتر شکل یہ ہے کہ یہ حصے اپنی طرف سے نفلی قربانی کرکے اس کا ثواب متعدد مرحومین کو بخش دیا جائے، مطلب مرحوم دو ہوں اور حصہ ایک ہوتو یہ حصہ اپنی طرف سے قربان کرکے اس کا ثواب ان دو مرحومین کا پہنچایا جاسکتا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری امت کی طرف سے ایک مینڈھا قربان کیا تھا۔
درست ترتیب یہی ہے کہ جس شخص پر قربانی واجب ہو اسے چاہیے کہ وہ پہلے اپنی واجب قربانی کرے، اس کے بعد اگر استطاعت ہوتو مرحوم کے نام سے ایصال ثواب کی غرض سے قربانی کرسکتا ہے۔ لیکن اگر اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بجائے مرحوم کی طرف سے قربانی کردی تب بھی قربانی کرنے والے کی طرف سے ہی واجب قربانی ادا ہوگی۔ اور امید ہے کہ مرحوم کو بھی اس کا ثواب مل جائے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ کَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ عَلَی مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْکَ وَلَکَ وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ ذَبَحَ۔ (ابوداؤد : ۲؍۳۸۶)
(قَوْلُهُ وَعَنْ مَيِّتٍ) أَيْ لَوْ ضَحَّى عَنْ مَيِّتٍ وَارِثُهُ بِأَمْرِهِ أَلْزَمَهُ بِالتَّصَدُّقِ بِهَا وَعَدَمِ الْأَكْلِ مِنْهَا، وَإِنْ تَبَرَّعَ بِهَا عَنْهُ لَهُ الْأَكْلُ لِأَنَّهُ يَقَعُ عَلَى مِلْكِ الذَّابِحِ وَالثَّوَابُ لِلْمَيِّتِ، وَلِهَذَا لَوْ كَانَ عَلَى الذَّابِحِ وَاحِدَةٌ سَقَطَتْ عَنْهُ أُضْحِيَّتُهُ كَمَا فِي الْأَجْنَاسِ. قَالَ الشُّرُنْبُلَالِيُّ: لَكِنْ فِي سُقُوطِ الْأُضْحِيَّةَ عَنْهُ تَأَمُّلٌ اهـ. أَقُولُ: صَرَّحَ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ فِي الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ بِلَا أَمْرٍ أَنَّهُ يَقَعُ عَنْ الْفَاعِلِ فَيَسْقُطُ بِهِ الْفَرْضُ عَنْهُ وَلِلْآخَرِ الثَّوَابُ فَرَاجِعْهُ۔ (شامی : ٦/٣٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی القعدہ 1442
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںاگر مسئول کے اوپر قربانی واجب نہ ہو تو کیا وہ اپنے مرحومین کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے؟؟
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںAssalamualaikum Mufti sahab kya marhoomeen k liye qurbani sirf bakra eid par hi kar sakte hai aam dino me bhi
جواب دیںحذف کریںAur iska tareek kya hoga
Shukriya jazakallah khair