سوال :
محترم جناب مفتی صاحب ! آج ایک دوست نے بتایا کہ گونڈی، مستری کام میں برکت نہیں ہوتی، اس کا کہنا ہے کہ اُن کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بد دعا ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ جواب دے کر معلومات میں اضافہ کریں۔
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عمارتوں میں تعمیری کام کرنے والوں کو ہمارے یہاں گونڈی، مستری کہا جاتا ہے۔ حلال روزی کمانے کا یہ بھی ایک ذریعہ ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان لوگوں کو کوئی بد دعا دی ہے، بغیر تحقیق کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی بات منسوب کرنا اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا ہے، جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
جہاں تک ہماری معلومات ہے کہ یہ کام مستقل نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے بعض مرتبہ یہ کام کرنے والوں کو مالی تنگی ہوجاتی ہے، لہٰذا ان لوگوں کو چاہیے کہ مستری کام کے ساتھ اور کوئی کام بھی سیکھ لیں، اور جب مستری کام نہ ہوتو یہ کام کرلیا کریں۔ نیز نمازیں ترک کرنے، جھوٹ اور وعدہ خلافی سے مکمل طور پر اجتناب کریں کہ یہ روزی میں بے برکتی کے اہم اسباب میں سے ہیں۔
قَالَ النبی صلی اللہ علیہ و سلم : من کذب علي متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار۔ (صحیح البخاري، رقم ١٢٩١،صحیح مسلم، رقم : ٩٣٣)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعَةٌ مَنْ کُنَّ فِيهِ کَانَ مُنَافِقًا أَوْ کَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ الْأَرْبَعِ کَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّی يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔ (سنن نسائی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 ذی الحجہ 1442
جذاک اللہ
جواب دیںحذف کریںJazakallah ul khairah
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں