سوال :
محترم مفتی صاحب ! عشاء کی نماز بغیر جماعت کے پڑھتے وقت سجدہ سہو واجب ہوگیا، بغیر ایک سلام پھیرے سجدہ سہو کیا۔ اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟ نماز ہوگی یا دہرانا پڑے گی؟
(المستفتی : اشفاق شبیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے نزدیک سجدۂ سہو کا معتبر طریقہ تو یہی ہے کہ سجدۂ سہو کرنے سے پہلے دائیں جانب سلام پھیر لیا جائے، لیکن اگر سلام پھیرے بغیر سجدۂ سہو کرلیا تب بھی سجدۂ سہو ادا ہوجائے گا، اور نماز درست ہوجائے گی۔ اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ البتہ قصداً ایسا کرنا خلافِ اولیٰ ہے۔
وَمَحِلُّهُ بَعْدَ السَّلَامِ سَوَاءٌ كَانَ مِنْ زِيَادَةٍ أَوْ نُقْصَانٍ، وَلَوْ سَجَدَ قَبْلَ السَّلَامِ أَجْزَأَهُ عِنْدَنَا هَكَذَا رِوَايَةُ الْأُصُولِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٢٥)
وَهَذَا الْخِلَافُ فِي الْأَوْلَوِيَّةِ حَتَّى لَوْ سَجَدَ قَبْلَ السَّلَامِ لَا يُعِيدُهُ لِأَنَّهُ لَوْ أَعَادَ يَتَكَرَّرُ وَإِنَّهُ خِلَافُ الْإِجْمَاعِ وَذَلِكَ كَانَ مُجْتَهِدًا فِيهِ وَرُوِيَ عَنْ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ لَا يُجْزِئُهُ وَيُعِيدُهُ كَذَا فِي الْمُحِيطِ وَفِي غَايَةِ الْبَيَانِ أَنَّ الْجَوَازَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ۔ (البحر الرائق : ٢/١٠٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 ذی القعدہ 1442
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں