سوال :
محترم مفتی صاحب ! درج ذیل پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔ برائے مہربانی اس کی حقیقت بیان فرمائیں۔
ذی الحج کی 7 ، 8 ، 9 اور 10 تاریخ کو خاص اولاد کے حق میں دعا مانگنی ہے۔ کیونکہ ان دنوں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کے لیے دعا مانگی تھی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے قبول فرمائی تھی۔ اولاد کی زندگی ، صحت ، مال اور عزت میں برکت کے لیے دعا کرنی ہے۔ اولاد کے اچھے نصیب اور نیک جوڑے کے لیے دعا کرنی ہے۔ تمام ماں باپ یہ ضرور کریں۔
حج کے دن عصر 4:30 سے 5:30 کے درمیان کا وقت قبولیت کا وقت ہے۔ 447 بار اللّٰھم لبیک ۔ 21 بار اول و آخر درودِ ابراہیمی۔ پھر کوئی بھی جائز دعا کریں ان شاء اللہ عزوجل ضرور پوری ہوگی۔
(المستفتی : مولوی راشد، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ذو الحجہ کا پہلا عشرہ بڑی فضیلت رکھتا ہے، اس میں نیک اعمال کا اجر وثواب دیگر ایام کی بہ نسبت بڑھ جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کو اس عشرہ میں کئے گئے نیک اعمال بہت پسند ہیں۔ لہٰذا اس میں نماز، روزے، صدقات اور دعاؤں کا اہتمام جس قدر ہوسکے کرنا چاہیے۔ نیز اولاد کے حق میں والدین کی دعا تیزی کے ساتھ قبول ہوتی ہے۔ لیکن کسی حدیث میں ان ایام میں اولاد کے حق میں دعا کرنے کا حکم یا ترغیب وارد نہیں ہوئی ہے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اولاد کے لیے مطلقاً دعا کرنا قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ہے لیکن اس میں کسی مخصوص تاریخ، دن یا اوقات کا تذکرہ نہیں ہے، لہٰذا اولاد کے حق میں دعا کو کسی مخصوص دن، تاریخ یا وقت کے ساتھ متعین کرنا درست نہیں ہے۔ یہ تحریر سوشل میڈیائی پیداوار ہے، اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا پھیلانا جائز نہیں ہے۔
ثَلاثُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ لا شَكَّ فِيهِنَّ : دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ ۔(ابن ماجه، رقم :3862)
فهذا سيدنا إبراهيم يرفع أكف الضراعة طالبا من الله تعالى أن يرزقه أبناء صالحين مصلحين فقال : رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ۔ (الصافات : 100)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ذی القعدہ 1442
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ اللہ وبرکاتہ تعالیٰ نظر بد سے بچائے
جواب دیںحذف کریںقربانی کے مطالق ایک سوال تھا مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںزید نے ایک گائے کی نسل کا ایک جانور پالا زید نے جب جانور خریدا تھا تو اس کی عمر 9 ماہ تھی زید نے 10 ماہ پالا ٹوٹل 19 ماہ ہوے لیکن جانور بہت ہی صحت مند اور فربہ ہے تو کیا قربانی کر سکتے ہیں
دو سال میں ایک دن بھی کم ہوتو قربانی نہیں ہوگی۔ وہ مینڈھے کے بارے میں ہے کہ چھ ماہ کا ہو لیکن دکھنے میں ایک سال کا ہوتو اس کی قربانی جائز ہوتی ہے۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریںکسی کام کے لیئے پیسے جمع کرنے کے بعد اس کام کرنے سے پہلے عید الضحی آجائے توکیا اس بندے پر قربانی واجب ہونگی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
جواب دیںحذف کریںجی ہاں۔
اس پر بھی قربانی واجب ہوگی۔
واللہ تعالٰی اعلم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک عورت کے پاس 12 تولے سونا ہے اور کچھ نقدی وغیرہ نہیں ہے اور شوہر کے پاس بھی گھر کے خرچے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے تو یہ عورت زکوٰۃ کس طرح دیں گی حوالے کے ساتھ جواب دیں جی شکریہ
جواب دیںحذف کریںاپ اپنا واٹساپ کا نمر سینڈ کرے مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں9270121798
حذف کریںالسلام عليكم ورحمة الله وبركاته کب جواب ملے گا جی معذرت کے ساتھ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں