سوال :
بینک میں سیونگ اکاؤنٹ جاری رکھنے کے لئے 2000 ضروری ہوتا ہے۔ زید نے اپنی اصل رقم نکال کر سود کے 2500 روپے اکاؤنٹ میں چھوڑ دئیے جس کی وجہ سے اس کا اکاؤنٹ جاری ہے۔تو کیا زید کے لئے ایسا کرنا درست ہے؟ کیا یہ بھی سود سے فائدہ اٹھانا ہے؟
(المستفتی : مجتبی ثاقب، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بینک کے اکاؤنٹ سے ملنے والی سودی رقم کے تعلق سے بہتر تو یہی ہے کہ اسے اکاؤنٹ سے نکال کر اس کے مصرف میں خرچ کردیا جائے، لیکن اگر اسے بطور ڈپازٹ اکاؤنٹ میں ہی رہنے دیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے، یہ سودی رقم سے نفع اٹھانے میں شمار نہیں ہوگا۔ البتہ بینک کی طرف سے خدمات کا جو ماہانہ یا سالانہ چارج لیا جاتا ہے اسے سودی رقم سے ادا کرنا جائز نہیں۔ یہ چارج اپنی حلال رقم سے ادا کیا جائے گا۔ نیز اس ڈپازٹ کی رقم پر جو سود ملے گا اسے سودی رقم کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہوگا۔
وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٩/٣٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 شوال المکرم 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں