بدھ، 16 جون، 2021

عورتوں کا ہاتھ پیر کے بال صاف کرانا اور بھنویں بنوانا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ عورتوں کا ویکسین waxing کرانا اور بھنویں بنوانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد یاسر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کا اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بالوں کو شوہر کی خوشنودی کی خاطر صاف کرنا جائز ہے۔ لیکن اگر شوہر کو ان سب میں دلچسپی نہ ہو تو ایسا کرنا خلافِ ادب اور بہتر نہیں ہے۔ نیز اگر یہ عمل دوسری عورت سے کروانا ہوتو اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ ستر یعنی ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ دوسری عورت سے کرانا جائز نہیں، بلکہ بوقت ضرورت یہ حصہ خود صاف کرنا چاہیے۔

عورتوں کے لیےبھنویں بنانا اور بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث شریف میں لعنت وارد ہوئی ہے، البتہ اگر کسی کی بھنویں ایسی گہری ہوں اور اس کے بال بڑے اور پھیلے ہوئے ہوں کہ دوسروں کی نظر میں بدنما معلوم ہوں تو ایسی صورت میں صرف اس حد تک قینچی وغیرہ سے کاٹنے کی اجازت ہے کہ اس کی اصلاح ہوجائے اور وہ اعتدال پر آجائے۔

بطور خاص ملحوظ رہنا چاہیے کہ مذکورہ بالا دونوں عمل مَردوں سے کروانا یا غیر مَردوں کے لیے کرانا قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔ نیز دوسری عورتوں کے سامنے اترانا اور فخر کرنا ہو تب بھی یہ عمل ناجائز اور گناہ ہے۔

وَفِي حَلْقِ شَعْرِ الصَّدْرِ وَالظَّهْرِ تَرْكُ الْأَدَبِ كَذَا فِي الْقُنْيَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/۳۵۸)

(قَوْلُهُ وَالنَّامِصَةُ إلَخْ) ذَكَرَهُ فِي الِاخْتِيَارِ أَيْضًا وَفِي الْمُغْرِبِ.
النَّمْصُ : نَتْفُ الشَّعْرِ وَمِنْهُ الْمِنْمَاصُ الْمِنْقَاشُ اهـ وَلَعَلَّهُ مَحْمُولٌ عَلَى مَا إذَا فَعَلَتْهُ لِتَتَزَيَّنَ لِلْأَجَانِبِ، وَإِلَّا فَلَوْ كَانَ فِي وَجْهِهَا شَعْرٌ يَنْفِرُ زَوْجُهَا عَنْهَا بِسَبَبِهِ، فَفِي تَحْرِيمِ إزَالَتِهِ بُعْدٌ، لِأَنَّ الزِّينَةَ لِلنِّسَاءِ مَطْلُوبَةٌ لِلتَّحْسِينِ، إلَّا أَنْ يُحْمَلَ عَلَى مَا لَا ضَرُورَةَ إلَيْهِ لِمَا فِي نَتْفِهِ بِالْمِنْمَاصِ مِنْ الْإِيذَاءِ. وَفِي تَبْيِينِ الْمَحَارِمِ إزَالَةُ الشَّعْرِ مِنْ الْوَجْهِ حَرَامٌ إلَّا إذَا نَبَتَ لِلْمَرْأَةِ لِحْيَةٌ أَوْ شَوَارِبُ فَلَا تَحْرُمُ إزَالَتُهُ بَلْ تُسْتَحَبُّ اهـ، وَفِي التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُضْمَرَاتِ: وَلَا بَأْسَ بِأَخْذِ الْحَاجِبَيْنِ وَشَعْرِ وَجْهِهِ مَا لَمْ يُشْبِهْ الْمُخَنَّثَ اهـ وَمِثْلُهُ فِي الْمُجْتَبَى تَأَمَّلْ۔ (شامی : ٦/٣٧٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ذی القعدہ 1442

1 تبصرہ:

  1. ماشااللہ مفتی صاحب بہت ہی مسئلہ معلوم ہوجارہے جزاکاللہ

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم