پیر، 7 جون، 2021

تبلیغی جماعت کا کام کرنے کے لیے مسجد چھوڑ کر مکان وغیرہ میں پنج وقتہ نمازیں ادا کرنا

سوال :

ہمارے یہاں کی مسجد میں قانونی دشواریوں کی وجہ سے ابھی صرف پنج وقتہ نماز اور جمعہ ہورہا ہے، تبلیغی جماعت کی سرگرمیاں بند ہیں جس کی وجہ سے بعض احباب مسجد کے شروع ہوتے ہوئے ٹھیہ(کوئی بھی مکان،آفس اور فلیٹ وغیرہ) بنا کر وہیں پنج وقتہ نماز ادا کرتے ہیں اور تعلیم گشت وغیرہ بھی کرتے ہیں لہٰذا درج ذیل سوالات کے جوابات ارسال فرمائیں۔
1) مذکورہ جگہ پر نماز پڑھنا شرعاً کیسا ہے؟
2) مذکورہ جگہ پر نماز ادا کرنے سے مسجد آکر نماز ادا کرنے فضائل حاصل ہوں گے؟
3) مذکورہ جگہ پر نماز ادا کرنا،کیا گمراہی کی جانب پہلا قدم ہوگا؟
(المستفتی : عبداللہ، بھیونڈی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مردوں کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔ لہٰذا بغیر کسی شرعی کے صرف تبلیغی جماعت کا کام کرنے کے لیے مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پنج وقتہ نمازیں ادا کرنا اور مسجد کی جماعت ترک کردینا خلافِ سنت ہے۔ جس سے اجتناب ضروری ہے۔

٢) ایسی جگہوں پر نماز پڑھنے سے مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا۔

٣) بلاشبہ ایسا کہا جاسکتا ہے کہ ایسا کرنا گمراہی کی طرف جانا ہے، کیونکہ جب مسجدیں کھلی ہوئی ہیں اور وہاں پنج وقتہ نمازوں پر کوئی پابندی نہیں ہے تو صرف تبلیغی جماعت کا کام کرنے کے لیے مسجد کی جماعت ترک کرنا اور ایک تاکیدی سنت کے خلاف کرنا کیسے درست ہوسکتا ہے؟ ایسے لوگ غالباً من مانی کرنے والے ہیں، اپنے اکابر کے مشوروں اور ان کی رہنمائی میں چلنے والے لوگ نہیں ہیں، لہٰذا اس علاقے میں تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ اس کا سدباب کریں اور ایسے لوگوں کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ پنج وقتہ نمازیں اور جمعہ مسجد میں ہی ادا کریں، فی الحال قانونی دشواریوں کی وجہ سے اگر مسجد میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیاں بند ہیں تو دوسری کسی جگہ پر قانونی گرفت سے حفاظت کے ساتھ وہاں کام کریں، لیکن پنج وقتہ نمازیں یہاں بالکل ادا نہ کریں۔

والجماعۃ سنۃ مؤکدۃ، وقیل واجبۃ، وعلیہ العامۃ فتسن أو تجب - ثمرتہ تظہر في الإثم بترکہا مرۃ - علی العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاۃ بالجماعۃ۔ (الدر المختار مع الرد المحتار ۲؍۲۸۷ زکریا)

والجماعة سنة موٴکدة للرجال ۔۔من غیر حرج (درمختار) قال الشامي: قید لکونہ سنة موٴکدة أو واجبة، فبالحرج یرتفع ویرخص في ترکہا ولکنہ یفوتہ الأفضل (درمختار مع الشامي، ۲/ ۲۸۷- ۲۹۱، باب الإمامة، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شوال المکرم 1442

1 تبصرہ:

بوگس ووٹ دینے کا حکم