سوال :
مفتی صاحب ذَیل کے مسئلہ کا حل درکار ہے۔
حج و عمرہ کے لئے احرام ایئر پورٹ پر ہی باندھ لیا جانا بہتر مانا جاتا ہے۔ اب جبکہ عالمی وباء کووڈ. ١٩ کی احتیاطی تدابیر کے مطابق سعودی میں ٨ دنوں کا قرنطینہ (کورنٹائن) ہونا ہے تو اس مسئلہ پر احرام کب باندھا جائے؟ وضاحت کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمود اشرف مالیگ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والا مکلف مسلمان اگر مکہ (یا حدودِ حرم) کے لئے عازم سفر ہو خواہ یہ سفر کسی بھی مقصد سے ہو، اور وہ میقات سے احرام باندھے بغیر گذرجائے تو اس پر حج یا عمرہ کی ادائیگی اور احرام باندھنے کے لئے میقات کی طرف لوٹنا واجب ہے، اگر نہ لوٹے تو گنہگار ہوگا اور دم بھی لازم ہوگا۔
ہندوستان سے جانے والے جہاز قرن المنازل (میقات) سے گزر کر جدہ پر اترتے ہیں۔ پس اگر کسی نے قرن المنازل سے پہلے احرام نہیں باندھا تو اس پر دم لازم ہوگا۔ لیکن صورتِ مسئولہ میں چونکہ آٹھ دن احرام کی حالت میں کورنٹائن رہنا انتہائی مشکل امر ہے جس کی وجہ سے جنایاتِ احرام کا اندیشہ بھی ہے، لہٰذا ایسے لوگوں کے لیے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ بغیر احرام کے جدہ پہنچ جائیں اور آٹھ دن کورنٹائن ہونے کے بعد پھر کسی قریب کی میقات سے احرام باندھ لیں تو دم ساقط ہوجائے گا۔ لیکن اگر جدہ سے ہی احرام باندھ لیا گیا تب بھی دم ساقط ہوجائے گا کیونکہ بعض علماء کے نزدیک جدہ محاذات میقات میں ہے، لہٰذا اگر جدہ سے احرام باندھا تو ایک قول کے مطابق محاذی میقات ہونے کی وجہ سے دم ساقط ہوجائے گا۔
اٰفاقی مسلم مکلف أراد دخول مکۃ أو الحرم ولو لتجارۃ أو سیاحۃ وجاوز اٰخر مواقیتہٖ غیر محرم ثم أحرم أو لم یحرم اثم ولزمہ دم وعلیہ العود إلی میقاتہ الذی جاوزہ او الی غیرہ اقرب او ابعد… وعن ابی یوسف رحمہ اﷲ ان کان الذی یرجع الیہ محازیا لمیقاتہ الذی جاوزہ او ابعد منہ، سقط الدم والافلا۔ (غنیۃ الناسک ۶۰)
ومن دخل أی من أہل الاٰفاق مکۃ أو الحرم بغیر إحرام فعلیہ أحد النسکین أی من الحج والعمرۃ، وکذا علیہ دم المجاوزۃ أو العود۔ (درمختار : ۳؍۶۲۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 شوال المکرم 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں