منگل، 22 جون، 2021

بکریاں پالنے سے متعلق چند اہم سوالات

سوال :

مفتی صاحب! بعض گھروں میں جانور پالتے ہیں جیسے بکری بکرا اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے نبی نے حکم دیا ہے اور کہتے ہیں کہ اس سے رحمت ہوتی ہے اور گھروں میں جو مصیبت آتی ہے اللہ ان مصیبتوں کو گھر والوں کی بجائے جانور ڈال دیتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ یہ تمام باتیں درست ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دودھ حاصل کرنے کے لیے یا انہیں فروخت کرنے کی نیت سے بکریاں پالنا شرعاً جائز بلکہ برکت کا باعث بھی ہے۔ جیسا کہ ابن ماجہ کی ایک روایت سے عمومی طور پر بھیڑ بکریوں کے پالنے کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ بھیڑ بکریاں پالا کرو، اس میں برکت ہے۔

برکت کا مطلب یہ ہے کہ بھیڑ بکریوں میں نمو اور بڑھوتری جلدی ہوتی ہے، جو پالنے والے کے لیے بلاشبہ مالی فائدہ کا سبب ہے۔ البتہ بکریاں پالنے میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو، جبکہ ہمارے یہاں بکریاں پالنے والوں میں اس سلسلے میں بڑی کوتاہیاں پائی جاتی ہیں، سب سے پہلی بات یہ کہ ان بکریوں کو رکھنے کے لیے گلیوں اور سڑکوں پر ناجائز قبضہ کرکے ان کا ڈربا بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے راہگیروں کو تکلیف ہوتی ہے، پھر جب ان بکریوں کو کھلا چھوڑا جاتا ہے تو یہ سبزی فروشوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والوں کا نقصان کرتی پھرتی ہیں، اِدھر اُدھر پیشاب پاخانہ کرکے پڑوسیوں کے لیے ایذا کا سبب بنتی ہیں، اور بکریوں کے مالک کو شکایت کی جائے تو بات لڑائی جھگڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ لہٰذا اگر بکریاں پالنے میں اتنی ساری قباحتیں اور ایسے بڑے بڑے گناہ کا ارتکاب پایا جاتا ہوتو پھر ایسی جگہوں پر بکریاں پالنے سے بچنا شرعاً بھی ضروری ہوگا۔

ملحوظ رہنا چاہیے کہ ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں یہ فضیلت بیان کی گئی ہو کہ گھر والوں پر آنے والی مصیبتوں کو بکریوں پر ڈال دیا جاتا ہے، یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، ایسی باتوں کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بیان کے مطابق اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا ہے۔ لہٰذا ایسی باتیں بیان کرنے سے اجتناب ضروری ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا اتَّخِذِي غَنَمًا فَإِنَّ فِيهَا بَرَکَةً۔ (ابن ماجہ)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَی دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ۔ (سنن النسائي:، رقم : ۴۹۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی القعدہ 1442

3 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم