منگل، 22 جون، 2021

کیا منت کے روزے مسلسل رکھنا ضروری ہیں؟


سوال :

کسی نے اگر بیس سال قبل اللہ تعالیٰ سے یہ کہہ کر منت مانی کہ "وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی" تو کیا ان روزوں کو مسلسل رکھنا ضروری ہوگا؟ یا متفرق رکھنے کی گنجائش ہے؟ جبکہ منت ماننے والی کو جس وقت اس نے منت مانی تھی معلوم نہیں تھا کہ روزے متفرق بھی رکھے جاتے ہیں، یعنی متفرق اور مسلسل دونوں طرح کے جواز کا علم نہیں تھا۔ جواب عنایت فرمائیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : ڈاکٹر منیر، ناندیڑ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر خاتون نے منت مانتے وقت صرف یہ الفاظ کہے کہ "وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی" تو اس پر ان روزوں کو مسلسل رکھنا ضروری نہیں، بلکہ وہ ان روزوں کو الگ الگ بھی رکھ کر تیس روزوں کی گنتی پوری کرسکتی ہے۔ البتہ اگر اس نے لگاتار روزے رکھنے کی نیت کی تھی تو اس پر پورے تیس روزے مسلسل رکھنا ضروری ہوگا۔ درمیان میں ماہواری آنے سے ترتیب باقی رہے گی، اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وَلَوْ قَالَ لِلَّهِ عَلَيَّ صَوْمُ نِصْفِ يَوْمٍ لَا يَصِحُّ، وَلَوْ قَالَ لِلَّهِ عَلَيَّ أَنْ أَصُومَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً أَوْ عَشَرَةً لَزِمَهُ ذَلِكَ وَيُعَيِّنُ وَقْتًا يُؤَدِّي فِيهِ فَإِنْ شَاءَ فَرَّقَ، وَإِنْ شَاءَ تَابَعَ إلَّا أَنْ يَنْوِيَ التَّتَابُعَ عِنْدَ النَّذْرِ فَحِينَئِذٍ يَلْزَمُهُ مُتَتَابِعًا فَإِنْ نَوَى فِيهِ التَّتَابُعَ، وَأَفْطَرَ يَوْمًا فِيهِ أَوْ حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي مُدَّةِ الصَّوْمِ اسْتَأْنَفَ وَاسْتَأْنَفَتْ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۲۰۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم