سوال :
مفتی صاحب! ایک شخص نے قسم کھائی کے میں اللہ کی قسم تجھے ماروں گا، کیا اس شخص کی یہ قسم مانی جائے گی؟ اگر قسم مانی جائے گی اور اس نے اپنی قسم پوری نہیں کی تو کیا اس کو کفارہ دینا ہوگا؟
(المستفتی : زید یوسفی، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں یہ جملہ "اللہ کی قسم تجھے ماروں گا" کہنے کی وجہ سے قسم منعقد ہوگئی ہے۔ لہٰذا جسے یہ جملہ کہا گیا ہے اسے ایک ہلکی سی چپت لگاکر بھی وہ اپنی قسم پوری کرسکتا ہے۔ اس کے بغیر اگر وہ کفارہ ادا کرنا چاہے تو کفارہ معتبر نہیں ہوگا، کیونکہ ابھی قسم ٹوٹی نہیں ہے۔ قسم تب ٹوٹے گی جب سامنے والے کا انتقال ہوجائے اور یہ اپنی قسم پوری نہ کرسکا ہو، اس صورت میں اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا، یا پھر خود قسم کھانے والے کی آخری سانسیں چلنے لگی ہو اور اس وقت تک اس نے اپنی قسم پوری نہ کی ہو تب اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم کا کفارہ یعنی دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا یا دس مسکینوں کو درمیانے درجہ کا لباس فراہم کرنا ہوگا اور اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو پھر تین روزے کفارہ کے طور پر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر آخری مرحلے میں کفارہ ادا نہ کرسکا تو وصیت کردے تو اس کی طرف سے قسم کا کفارہ ادا کیا جائے گا۔
قَالَ اللہُ تعالیٰ : لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللّٰغْوِ فِیْ اَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوْا اَیْمَانَکُمْ۔ (سورۃ المائدۃ، آیت : ۸۹)
وکفارتہ تحریر رقبۃ أو إطعام عشرۃ مساکین أو کسوتہم بما یستر عامۃ البدن و إن عجز عنہا وقت الأداء صام ثلاثۃ أیام ولاء۔ (تنویر الأبصار مع الدر المختار : ۵/۵۰۲ تا ۵۰۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ذی القعدہ 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں