سوال :
جیسا کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد پانی میں وضو اور ایک صاع میں غسل کرتے تھے تو موجودہ دور کے حوالے سے عرف عام میں مد اور صاع کی مقدار کیا ہوگی؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل کبھی کبھار کا تھا یا دائمی؟
(المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم وضو ایک مُد سے اور غسل ایک صاع سے لے کر پانچ مُد تک پانی سے فرمایا کرتے تھے۔
موجودہ اوزان کے اعتبار سے مُد کی مقدار تقریباً سوا لیٹر بنتی ہے۔ جبکہ ایک صاع (چار مُد) یعنی تقریباً سوا تین کلو (پانچ لیٹر) اور پانچ مُد سوا چھ لیٹر کا ہوتا ہے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ یہ وضو اور غسل کے پانی کی ادنیٰ مقدار ہے، اس لئے کہ غسل میں بعض دیگر روایات سے ایک فَرَق یعنی تین صاع تقریباً ساڑھے دس کلو (سولہ لیٹر) پانی کا استعمال بھی آپ سے ثابت ہے۔ یعنی وضو اور غسل میں مذکورہ مقدار سے کم پانی استعمال کرنا خلافِ اولیٰ ہے۔ البتہ اگر کوئی مذکورہ مقدار سے زیادہ پانی ضرورت یا اطمینانِ قلب کے لئے استعمال کرے تو اس کا یہ عمل خلافِ سنت نہیں ہوگا، ہاں اگر بلاضرورت زیادہ پانی بہائے تو وہ بلاشبہ سنت کے خلاف کرنے والا ہوگا۔
عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَی خَمْسَةِ أَمْدَادٍ۔ (صحیح مسلم : ۱؍۱۴۹)
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ وَهُوَ الْفَرَقُ وَکُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ فِي الْإِنَائِ الْوَاحِدِ وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ قَالَ سُفْيَانُ وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ۔ (صحیح مسلم : ۱؍۱۴۸)
وَمَا فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ مِنْ أَنَّ أَدْنَى مَا يَكْفِي الْغُسْلَ صَاعٌ، وَفِي الْوُضُوءِ مُدٌّ لِلْحَدِيثِ الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ۔
«كَانَ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إلَى خَمْسَةِ أَمْدَادٍ» لَيْسَ بِتَقْدِيرٍ لَازِمٍ، بَلْ هُوَ بَيَانُ أَدْنَى الْقَدْرِ الْمَسْنُونِ. اهـ. قَالَ فِي الْبَحْرِ: حَتَّى إنَّ مَنْ أَسْبَغَ بِدُونِ ذَلِكَ أَجْزَأَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكْفِهِ زَادَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّ طِبَاعَ النَّاسِ وَأَحْوَالَهُمْ مُخْتَلِفَةٌ كَذَا فِي الْبَدَائِعِ اهـ وَبِهِ جَزَمَ فِي الْإِمْدَادِ وَغَيْرِهِ۔ (شامی : ١/١٥٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شوال المکرم 1442
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں