سوال :
مسجد کی تعمیر میں اگر کوئی غیر مسلم اپنی طرف سے یا اپنے مسلم رشتہ دار (مرحوم) کی طرف سے تعاون کرنا چاہے تو اس کا پیسہ تعمیر میں لگا سکتے ہیں؟ اس کے بارے میں وضاحت فرما دیجئے۔
(المستفتی : مولوی محمد سعد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیرمسلم سے مسجد کی تعمیر ودرستگی کے لیے تعاون کی درخواست کرنا بے غیرتی کی بات ہے، لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔ لیکن اگر وہ خود برضا ورغبت نیک کام سمجھ کر مسجد میں تعاون کرنا چاہے اور آئندہ اس سے کسی قسم کے فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو اس کا تعاون قبول کرنے کی شرعاً گنجائش ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
غیر مسلم اگر نیک کام سمجھ کر مسجد کو رقم دے اور اس سے رقم لینے میں کسی قسم کا اندیشہ بھی نہ تو اس کا پیسہ مسجد کے لیے استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی، اور مسجد کے کسی بھی کام میں اس کی رقم لگانے کی اجازت ہوگی۔ (رقم الفتوی : 60387)
صورتِ مسئولہ میں غیرمسلم اگر خود اپنی طرف سے یا اپنے مسلم رشتہ داروں کی طرف سے مسجد میں تعاون کرنا چاہتا ہے تو اس کا تعاون قبول کرنا اور اسے مسجد میں کسی بھی جگہ استعمال کرنا جائز اور درست ہے۔
وَأَمَّا الْإِسْلَامُ فَلَيْسَ مِنْ شَرْطِهِ فَصَحَّ وَقْفِ الذِّمِّيِّ بِشَرْطِ كَوْنِهِ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ۔ (البحر الرائق : ٥/٢٠٤)
أَنَّ شَرْطَ وَقْفِ الذِّمِّيِّ أَنْ يَكُونَ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ كَالْوَقْفِ عَلَى الْفُقَرَاءِ أَوْ عَلَى مَسْجِدِ الْقُدْسِ۔ (شامی : ٨/٣٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ذی القعدہ 1442
جزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریں