سوال :
کیا ہمارے مرنے کے بعد جب ہم دفن ہوچکے ہوتے ہیں اسکے بعد ہماری روح گھر پر آتی ہی رہتی ہے اور خاص طور پر تیسرے دن؟جس جگہ میت کو نہلایا جاتا ہے اس جگہ چالیس دن تک اگربتی جلانا ہی چاہیے؟ جِس بستر پر یا پلنگ پر کسی کا انتقال ہوتا ہے اس بستر یا پلنگ کو میت اٹھانے کے بعد تین دن تک کھڑا کرنا چاہیے؟ ورنہ روح آکر اس پر سوتی ہے؟ ان سب کی کیا حقیقت ہے؟
(المستفتی : عبدالرحمن قریشی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد نیک لوگوں کی ارواح مقام عِلِّيِّينْ میں اور بُرے لوگوں کی ارواح مقام سِجِّیْنْ میں ہوتی ہیں، یعنی علیین نیکوں اور سجین بروں کا ٹھکانہ ہے۔ یہ مقام کس جگہ ہے اس کے متعلق حضرت برا بن عازب کی طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سبحین ساتویں زمین کے نچلے طبق میں ہے اور علیین ساتویں آسمان میں زیر عرش ہے۔ (مسند احمد)
علامہ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
اگر تنعم میں مردہ ہے تو اسے یہاں آکر لیتے پھرنے کی ضرورت کیاہے؟ اور اگر معذب ہے تو فرشتگانِ عذاب کیوں کر چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو لپٹا پھرے۔ (اشرف الجواب : ۲؍۱۵۶)
یعنی روحوں کو گھر آنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کیونکہ زندوں کا ثواب ان تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ اوپر معلوم ہوا کہ اچھی روحیں مقام علیین میں ہوتی ہیں، جہاں وہ بڑے آرام اور نعمتوں میں رہتی ہیں، پھر وہ اپنی آرام کی جگہ چھوڑ کر بھلا دنیا میں کیوں آئیں گی؟ جبکہ بُری روحین مقام سجین یعنی قید خانہ میں ہوتی ہیں تو فرشتے کیونکر ان کو وہاں سے آنے دیں گے؟
معلوم ہوا کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ مرنے کے بعد مردے کی روح گھروں میں واپس آتی ہے یہ قرآنِ کریم اور احادیثِ صحیحہ کے خلاف ہے۔ لہٰذا سوال نامہ میں انتقال کے بعد میت کے گھر آنے سے متعلق جتنی باتیں ہیں سب کی سب قرآن وحدیث کے خلاف اور گمراہی ہیں، اور اس میں بعض باتیں تو بالکل جاہلانہ اور احمقانہ ہیں، بھلا میت کی روح کو اُس پلنگ پر آکر سونے کی کیا ضرورت ہے؟ اسی طرح میت کے غسل کی جگہ چالیس دن تک اگربتی جلانا بدعت ہے، یہ دین میں نئی چیز ہے، جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ لہٰذا ایسے باطل عقائد اور اعمال کا ترک کرنا ضروری ہے۔
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ۔ (المطففین : ۷) كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ۔ (المطففین : ۱۸) قلنا وجہ التوفیق : أن مقر أرواح المومنین فی علیین أو فی السماء السابعة ونحو ذلک کما مر ومقر أرواح الکفار فی سجین۔ (مظہری : ۱۰/ ۲۲۵)
وقال کعب : أرواح الموٴمنین في علیین في السماء السابعة وأرواح الکفار في سجین في الأرض السابعة تحت جند إبلیس۔ (کتاب الروح، المسئلة الخامسة عشرة، این مستقر الأرواح ما بین الموت إلی یوم القیامة)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ذی القعدہ 1442
Bahut bahut shkriya
جواب دیںحذف کریںالجواب صحیح فقط واللہ تعالیٰ اعلم
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںحضرت آپ جو روزانہ مسائل بھیجتے ہیں الحمدللہ مجھے اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے کیونکہ مسائل میں ایسے مسائل پڑھنے کو ملتے جس کی آج ضرورت ہے
لیکن آپ سے دردمندانہ درخواست ہے کہ آپ جو روزانہ مسائل شئیر کرتے ہیں اس میں صرف سوال لکھا ہوتا ہے جواب لنک کے ذریعے پڑھنا ہوتا ہے اس سے بڑی پریشانی ہوتی ہے کیونکہ کبھی نیٹ ورک کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے کیو نہ آپ سوال کے ساتھ جواب بھی دیں تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو امید کہ آپ میری اس درخواست کو مفتی صاحب تک پہنچائے گے جزاک اللہ خیرا
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
حذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ