سوال :
مفتی صاحب ! زید کا ہندہ سےنکاح ہوا۔ نکاح کے بعد ابھی صحبت نہیں ہوئی تھی کہ دونوں میں علیحدگی ہوگئی تو کیا زید کے لڑکے کا نکاح ہندہ سے ہوسکتا ہے؟
(المستفتی : عباد اللہ، تھانہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : والد نے جس عورت سے نکاح کرلیا خواہ صحبت سے پہلے ہی اس عورت کو طلاق دے دی ہو تب بھی یہ عورت اس شخص کی اولاد پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلاَ تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ آبَائُکُمْ۔ (سورۃ النساء، ٢٣)
ترجمہ : اور تم نکاح مت کرو ان عورتوں سے جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا ہو۔
معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں زید کی مطلقہ ہندہ کا نکاح زید کے بیٹے سے جائز نہ ہوگا۔
قال اللہ تعالیٰ : وَلاَ تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآئُ کُمْ مِنَ النِّسَآئِ اِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ۔ (النساء، جزء آیت: ۲۲)
وقال الإمام الرازي : (ولا تنکحوا ما نکح آباوٴکم) أي: ولا تنکحوا ما وطئھن آباوٴکم وھذا یدخل فیہ المنکوحة والمزنیة۔ (التفسیر الکبیر: ۱۰/۱۵، سورہٴ نساء مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 شوال المکرم 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں