سوال :
محترم مفتی صاحب! کیا بلّی، کتّا وغیرہ جیسے پالتو جانوروں کی خرید و فروخت درست ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شوقیہ کتے پالنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر چوروں کا شدید خوف ہو اور کتا پالنے سے جان و مال کی حفاظت ممکن ہو تو ایسی صورت میں کتا پالنے کی گنجائش ہے، اسی طرح شکار کے لیے بھی کتا پالنا جائز ہے۔ لہٰذا ایسے کتے جو تعلیم قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور ان سے حفاظت یا شکار کا کام لیا جاسکتا ہو ان کی خرید و فروخت جائز ہے، اور جو کتے مذکورہ امور کے لیے استعمال نہ کیے جاسکتے ہوں ان کی تجارت جائز نہیں۔
بلی پالنا چونکہ جائز ہے۔ لہٰذا اس کی خرید وفروخت بھی شرعاً جائز ہے، اور اس کی کمائی بھی حلال ہوگی۔
بَيْعُ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ عِنْدَنَا جَائِزٌ وَكَذَلِكَ بَيْعُ السِّنَّوْرِ وَسِبَاعِ الْوَحْشِ وَالطَّيْرِ جَائِزٌ عِنْدَنَا مُعَلَّمًا كَانَ أَوْ لَمْ يَكُنْ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٣/١١٤)
وَبَيْعُ الْكَلْبِ غَيْرِ الْمُعَلَّمِ يَجُوزُ إذَا كَانَ قَابِلًا لِلتَّعْلِيمِ وَإِلَّا فَلَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ كَذَا فِي جَوَاهِرِ الْأَخْلَاطِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٣/١١٤)
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 شوال المکرم 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں