سوال :
مفتی صاحب! پوچھنا یہ تھا کہ کیا عید کے دن سونا حرام ہے؟ بہت سے لوگ اس سے منع کرتے ہیں، براہ کرم اس پر ہماری رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : آفتاب عالم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نمازیں ترک کرکے سوتے رہنا کسی بھی وقت جائز نہیں ہے۔ خواہ یہ عید کا دن ہو عام دن۔ اس کے علاوہ کسی بھی دن (جس میں عید کا دن بھی شامل ہے) اور کسی بھی وقت ضرورت کے تحت سونا بلاکراہت درست ہے۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کا فتوی ہے :
عید کے دن عید کی نماز ادا کرنا واجب ہے، عید کے دن اگر سونے سے فجر کی نماز یا عید کی نماز چھوٹ جائے تو یہ گناہ ہے، البتہ عید کی نماز کے بعد اگر سونا ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ (فتوی نمبر: 144110200059)
معلوم ہوا کہ عید کے دن سونے کو ناجائز اور حرام کہنا بلادلیل اور بڑی جہالت کی بات ہے، جو بالکل عوامی سطح کی بات ہے۔ لہٰذا جو لوگ بلادلیل ایسی بات کرتے ہیں انہیں توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ بغیر علماء سے پوچھے ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہیے تاکہ ایک جائز عمل کو ناجائز کہنے اور سمجھنے جیسے سنگین گناہ سے حفاظت رہے۔
کما استفید من قولہ تعالیٰ : یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ۔ (سورۃ التحریم : ۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 رمضان المبارک 1442
بیشک صحیح ہے یہ جاہلت ختم ہونی چاہیۓ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب پوچھنا یہ تھا کہ ایک مسجد کے ذمہ داران مسجد میں عید نماز کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں مگر امام صاحب یہ کہتے ہوئے کہ مسجد میں عید کی نماز اداکرنا غیر شرعی کام ہے لہذا میں عید کی نماز مسجد میں نہیں پڑھاونگا۔امام صاحب کے کہنے کے مطابق کیا یہ غیر شرعی کام ہے۔اور وہ کہتے ہیں کہ دوسری مسجد میں عید کی نماز ہوتی ہے اس لیے معزورین وہاں جاکر عید کی نماز ادا کر لے۔
حذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریں