سوال :
مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے کہ کُچھ لوگ کہتے ہیں کہ عید کا کپڑا عید کے دن پہننے سے پہلے اُسے دھو لینا چاہیئے اُن کا ایسا ماننا ہے کہ کپڑے پر ناپاکی وغیرہ لگ گئی ہوگی تو اسی لیے دھونا چاہیئے رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سعدان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ کاملہ کا یہ مسلّم اور واضح اصول ہے کہ جب تک یقینی علم نہ ہو کہ فلاں کپڑے یا بدن پر نجاست لگی ہوئی ہے تب تک اس پر ناپاک ہونے کا حکم نہیں لگے گا۔ لہٰذا صرف شک کی بنیاد پر نئے کپڑوں کو ناپاک سمجھنا اور اسے دھونے کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے۔ نئے کپڑوں کو دھوئے بغیر پہننا بلاکراہت درست ہے۔ لیکن چونکہ یہ کپڑے مختلف ہاتھوں سے ہوکر آتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض مرتبہ یہ کہیں کہیں سے بالخصوص سفید کپڑے میلے بھی ہوجاتے ہیں، لہٰذا صفائی اور نظافت کے تحت ان کا دھولینا بہتر معلوم ہوتا ہے۔ تاہم اس صورت میں بھی اس پر ناپاکی کا حکم لگانا درست نہیں۔
الیقین لا یزول الا بالشک۔۔۔۔۔ مع ان الاصل طہارہ الثوب۔ (الاشباہ والنظائر : ٦٠)
مَنْ شَكَّ فِي إنَائِهِ أَوْ فِي ثَوْبِهِ أَوْ بَدَنٍ أَصَابَتْهُ نَجَاسَةٌ أَوْ لَا فَهُوَ طَاهِرٌ مَا لَمْ يَسْتَيْقِنْ۔ (شامی : ١/١٥١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 رمضان المبارک 1442
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںلوگ صفائی اور نظافت کیلیۓ ہی کپڑے دھلواتے ہیں
جواب دیںحذف کریںاللہ پاک مزید ترقیات سے نوازے
جواب دیںحذف کریں