✍️ محمد عامرعثمانی ملی
عیدالفطر کی شب جسے چاند رات کہا جاتا ہے، عام طور پر لوگ اس رات کی فضیلت سے یا تو ناواقف ہیں یا پھر اس کا علم ہونے کے باوجود اسے غفلت میں گذار دیا جاتا ہے۔ ایک بہت بڑا طبقہ اس رات کو عید کی تیاریوں، گھومنے پھرنے، کھانے پینے اور گپ شپ میں ضائع کردیتا ہے۔ جبکہ یہ ایک عظمت والی بابرکت رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں کو اُن کی رمضان المبارک میں کی گئی عبادات کا بدلہ دیا جاتا ہے۔ چنانچہ اِس رات میں عبادت کرنا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کھڑے ہونا بڑا فضیلت والا عمل ہے، جس کا احادیث مبارکہ میں ذکر آیا ہے۔ روایات ملاحظہ فرمائیں :
عید الفطر کی رات ایک بابرکت اور اہم رات ہے، جسے حدیث شریف میں”لیلۃ الجائزہ“ فرمایا گیا ہے یعنی انعام ملنے والی رات۔ کیونکہ اِس شب میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں کو رمضان المبارک میں روزوں اور دیگر عبادات میں کی گئی محنتوں اور مشقتوں کا صلہ دیا جاتا ہے۔ (شعب الایمان، حدیث نمبر 3421)
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اِرشاد فرمایا : مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ۔
ترجمہ : جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔ (ابن ماجہ، حدیث نمبر : 1782)
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اِرشاد فرماتے ہیں : مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْخَمْسَ وَجَبتْ لَهُ الْجنَّة لَيْلَةَ التَّرويَة وَلَيْلَةَ عَرَفَة وَلَيْلَةَ النَّحْر وَلَيْلَةَ الْفِطْرِ وَلَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَان۔
ترجمہ : جو پانچ راتوں میں عبادت کا اہتمام کرے اُس کیلئے جنّت واجب ہوجاتی ہے : لیلۃ الترویۃ یعنی 8 ذی الحجہ کی رات، لیلۃ العرفہ یعنی 9 ذی الحجہ کی رات، لیلۃ النّحر یعنی 10ذی الحجہ کی رات، لیلۃ الفطر یعنی عید الفطر کی شب اور لیلۃ النّصف من شعبان یعنی شعبان کی پندرہویں شب۔(الترغیب و الترھیب، حدیث نمبر : 1656)
اسی طرح صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال سے بھی اس رات کہ فضیلت معلوم ہوتی ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ۔
ترجمہ : پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعاء کو ردّ نہیں کیا جاتا : جمعہ کی شب، رجب کی پہلی شب، شعبان کی پندرہویں شب اور دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی راتیں۔ (مصنف عبد الرزاق : 7927)
درج بالا روایات سے اس رات کی اہمیت اور عظمت کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اس رات میں بقدر استطاعت کچھ نہ کچھ عبادت ضرور کریں اور اس کی فضیلت سے محروم نہ رہیں۔ نیز اس بات کا بھی خیال رہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ یا مخصوص طرز کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول نہیں ہے۔ چنانچہ ایسے من گھڑت طریقوں بچنا ضروری ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اس رات کی اہمیت کو سمجھ کر اس میں بقدر استطاعت عبادات انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ماشاء االلہ۔۔کافی فائدے مند تحریر ہے
جواب دیںحذف کریںشکریہ
جواب دیںحذف کریں