اتوار، 30 مئی، 2021

کیا گائے کا گوشت بیماری کا سبب ہے؟

سوال :

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : گائے کا دودھ اور مکھن شفا بخش ہے، اور اس کا گوشت بیماری کا سبب بنتا ہے۔ رہنمائی فرمائیں مفتی صاحب کیا یہ روایت درست ہے؟
(المستفتی : حافظ عبدالملک، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گائے کے دودھ اور گوشت سے متعلق ایک روایت ملتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ :

عَلَيْكُمْ بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ وَسُمْنَانِهَا، وَإِيَّاكُمْ وَلُحُومَهَا، فَإِنَّ أَلْبَانَهَا وسُمْنَانَهَا دَوَاءٌ وَشِفَاءُ، وَلُحُومَهَا دَاء۔
گائے کا دودھ اور مکھن کھایا کرو کیونکہ اس میں دوا اور شفاء ہے جبکہ گوشت کھانے سے اجتناب کیا کرو کیونکہ اس میں بیماری ہے۔

اس روایت کو امام حاکم اور البانی صاحب نے اگرچہ صحیح کہا ہے، لیکن یہ روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔ سند کے لحاظ سے تو اس لیے کہ کسی سند پر صحت کا حکم لگانے میں امام حاکم کا تساہل اہل علم کے یہاں معروف ہے جبکہ اس سند میں ایک راوی سیف بن مسکین انتہائی کمزور ہے جیسا کہ ابن حبان اور دارقطنی نے بیان کیا ہے۔

عَلَيْكُمْ بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ وَسُمْنَانِهَا، وَإِيَّاكُمْ وَلُحُومَهَا، فَإِنَّ أَلْبَانَهَا وسُمْنَانَهَا دَوَاءٌ وَشِفَاءُ، وَلُحُومَهَا دَاءٌ”.قال الحاكم: هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه۔

سَيْفُ بْنُ مِسْكِينٍ السُّلَمِيُّ الْبَصْرِيُّط :
قال ابن حبان فی “المجروحين” (1/3477): يأتي بالمقلوبات والأشياء الموضوعات، لا يحل الاحتجاج به لمخالفته الأثبات فى الروايات على قلتها.
وقال الدارقطني: ليس بالقوي۔

ابن جوزی رحمہ اللہ نے ایسی روایات سے متعلق ایک جامع بات ارشاد فرمائی ہے، :
اذا رأیت الحدیث یباین المعقول او یخالف المنقول او یناقض الاصول فاعلم انہ موضوع ۔
’’جب تو کسی حدیث کو دیکھے کہ وہ معقول کے خلاف ہے، یا منقول سے ٹکراتی ہے، یا اصول سے مناقض ہے تو جان لے کہ وہ موضوع (غیرمعتبر) روایت ہے‘‘۔ (جیسا کہ اس روایت سے متعلق آگے واضح ہوگا۔) ( تدریب الراوی : ۳۲۷)

البانی صاحب کے ہم مسلک ایک بڑے عالم شیخ ابن عثیمین سے جب اس روایت سے متعلق شیخ البانی کی تصحیح کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ غلطی سے پاک اور معصوم صرف اللہ کے نبی ہیں باقی ہر انسان سے غلطی ہوتی ہے اور یہ شیخ کی بڑی غلطیوں میں سے ایک ہے۔

اس سلسلے میں جب ہم قرآنی آیات پر نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حلال جانوروں میں گائے کا بھی ذکر فرمایا ہے : وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ۔ (انعام، آیت :06) نیز جہاں اللہ تعالٰی نے حلال جانوروں کے دودھ کو بطور نعمت ذکر فرمایا وہیں پر گوشت کے کھانے کو انعام کے طور پر ذکر فرمایا ہے : وَإِنَّ لَكُمْ فِي الأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ۔ (نحل، آیت : 66) جس میں بلاشبہ گائے بھی شامل ہے۔ ذخیرہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی فرمائی ہے۔

ضَحّٰی رَسُوْلُ اللہِ صَلّٰی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِہِ بِالْبَقَرِ۔ (بخاری : ۲۹۴/مسلم : ۱۲۱۱/نسائی : ۲۹۰/ابن ماجہ : ۲۹۶۳)

درج بالا تفصیلات سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ یہ روایت "گائے کا گوشت مضر صحت ہے" سند کے لحاظ سے درست نہیں، اور قرآنی آیات اور صحیح حدیث کے خلاف بھی ہے۔ کیونکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے بطور انعام ذکر فرمایا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے جس کی قربانی فرمائی ہے اس کا مطلق نقصان دہ ہونا ممکن نہیں۔ لہٰذا اس روایت کا بیان کرنا جائز نہیں۔ البتہ اگر کسی کا مزاج اور طبیعت اعتدال پر نہ ہو جس کی وجہ سے اطباء اسے گائے کے گوشت سے منع کریں تو ظاہر سی بات ہے اس سے اجتناب کیا جائے گا۔

نیز یہ روایت جس میں صرف دودھ کا ذکر ہے :
عَلَيْكُمْ بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ، فَإِنَّهَا ترُمُّ مِنْ كُلِّ الشَّجَرِ، وَهُو شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ۔ گائے کا دودھ پیا کرو کیونکہ یہ ہر درخت سے چرتی ہے، لہٰذا اس میں شفا ہے۔

یہ روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے صحیح ہے، نیز قرآنی حکم کے مطابق بھی ہے۔ لہٰذا اس کا بیان کرنا درست ہے۔ (١)

١) إنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ لمْ يُنزلْ داءً إلا وقدْ وضعَ لهُ شفاءً إلا الهَرَمَ فعليكمْ بألبانِ البقرِ فإنَّها تَرُمُّ مِنْ كلِّ الشجرِ۔
    الراوي: عبدالله بن مسعود
    المحدث: ابن عبدالبر
    المصدر:  التمهيد
    الصفحة أو الرقم:  5/285
    خلاصة حكم المحدث:  صحيح۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 شوال المکرم 1442

5 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم