پیر، 24 مئی، 2021

میت کی تدفین سے پہلے کھانا کھانے کا حکم

سوال :

محترم مفتی صاحب ! گھر میں میت ہو اور تدفین کے وقت میں تین سے چار گھنٹے ہوں اور کھانے کا وقت ہو جائے، جیسے کہ دوپہر کا وقت ہو اور تدفین عصر بعد کی ہو، یا رات بارہ بجے کی تدفین ہو اور رات کے کھانے کا وقت ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی کے یہاں میت ہوجانے پر چونکہ اہل خانہ رنج وغم میں ہوتے ہیں اور میت کی تجہیز و تکفین میں مشغول رہتے ہیں، اسلئے انہیں کھانا پکانے موقع نہیں ملتا، اس لئے شریعتِ مطہرہ نے ان کے رشتہ داروں اور پڑوسیوں پر مسنون و مستحب کیا ہے کہ وہ میت کے اہلِ خانہ کیلئے ایک دن کے کھانے کا انتظام کریں۔ جسے ہمارے شہر میں "بھاتی" کہا جاتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے لوگوں سے فرمایا کہ جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو، اس لیے کہ ان کو ایسی خبر پہنچی ہے جو ان کو مشغول کرے گی، یعنی جعفر کی شہادت کی خبر سن کر صدمہ اور رنج میں مشغول ہوکر کھانے پینے کے انتظام کی خبر نہیں رہے گی۔ اب اگر تدفین کسی ایسے وقت میں ہو جس کی وجہ سے کھانے میں تاخیر ہوجائے جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ جب تک تدفین نہ ہو گھر والوں کا کھانا تناول کرنا جائز نہیں۔ بلکہ جن لوگوں کو بھوک لگ جائے اور کھانا موجود ہوتو ان کا کھانا کھالینے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ تدفین سے پہلے کھانا کھانے کو ناجائز سمجھنا درست نہیں۔ نیز بھاتی کا نظم کرنے والوں کو بھی چاہیے کہ کھانے کے وقت بھاتی کا نظم کردیں، تدفین کا انتظار نہ کریں تاکہ جن لوگوں کو بھوک لگی ہو بالخصوص بچوں کو تو وہ کھانا کھاسکیں۔

لما جاء نعی جعفرؓ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصنعوا لاٰل جعفر ؓ طعاماً فإنہ أتاہم ما یشغلہم۔ (ابوداؤد کتاب الجنائز، باب صنعۃ الطعام لأھل المیت، رقم :۳۱۳۲)

(قولہ وباتخاذ طعام لہم) قال فی الفتح : ویستحب لجیران أہل المیت والأقرباء الأباعد تہیئۃ طعام لہم یشبعہم یومہم ولیلتہم لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم اصنعوا لآل جعفر طعاماً فقد أتاہم مایشغلہم - لأن الحزن یمنعہم من ذلک فیضعفون۔ (درمختار مع الشامی : ۲/۲۴۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 شوال المکرم 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم