سوال :
مفتی صاحب! رشتے داروں میں یعنی چچا زاد وغیرہ سے نکاح کرنے سے بہت سے ڈاکٹر منع کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ باہر کی لڑکیاں لاؤ۔ اس معاملے شریعت کیا کہتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شاہد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رشتہ داری میں مثلاً چچازاد، پھوپھی زاد یا خالہ زاد سے نکاح کرنا شرعاً جائز اور درست ہے بلکہ رشتہ داری میں نکاح کرنا افضل ہے۔ اس سلسلے میں ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ : "قریبی رشتہ داروں میں نکاح نہ کرو کیونکہ اس سے اولاد کمزور پیدا ہوتی ہے۔" معلوم ہونا چاہیے کہ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے، اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اس پر عمل رہا ہے کہ وہ قریبی رشتہ داروں میں نکاح کیا کرتے تھے۔ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی پھوپھی امیمہ بنت عبدالمطلب کی بیٹی حضرت زینب بنت جحش سے نکاح کیا۔ اور اپنی دختر نیک اختر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اپنے چچازاد بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کروایا۔
معلوم ہوا کہ ڈاکٹروں کے کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، لہٰذا ان کی باتوں پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں۔
لا تَنكحوا القرابةَ القريبةَ فإنَّ الولدَ يُخلقُ ضاويًا
الراوي: - المحدث: السبكي (الابن)- المصدر: طبقات الشافعية الكبرى - الصفحة أو الرقم: 6/310
خلاصة حكم المحدث (لم أجد له إسنادا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 شوال المکرم 1442
Jazakallah Mufti saheb
جواب دیںحذف کریں