سوال :
مفتی صاحب ابھی ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں قرآن کا ایک صفحہ بالکل خالی ہے اور نیچے لکھا ہوا ہے کہ یہ منظر ایک دن سچ ہوگا۔ لوگ قرآن کھولیں گے، اور اوراق خالی پائیں گے، سارے لفظ اٹھا لیے جائیں گے۔ دوسرا قرآن مجید لیکر آئیں گے۔ تیسرا، چوتھا سب کو خالی پائیں گے۔ جو یاد ہوگا لوگ وہ قرآن دہرائیں گے لیکن افسوس وہ سینوں سے بھی اٹھا لیا گیا جاچکا ہوگا۔ اس دن سب کو احساس ہوگا کہ قرآن کریم کو زمین سے اٹھا لیا گیا ہے، کتابوں سے نکال دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ دن آ جائے، ہمیں اپنی اور اپنی اولادوں کی زندگیوں کو قرآن کریم سے منور کرنا ہوگا۔
براہ کرم اس پوسٹ کی حقیقت سے مطلع فرمائیں۔
(المستفتی : راشد فیض، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کی ارسال کردہ پوسٹ میں مذکور یہ بات درست ہے اور قیامت کی یہ نشانی متعدد معتبر روایات میں بیان کی گئی ہے کہ قیامت کے قریب قرآن کریم کی آیات کو لوگوں کے دلوں کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کےنسخوں سے بھی اٹھا لیا جائے گا۔
روایات ملاحظہ فرمائیں :
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ قرآن تم لوگوں کے درمیان سے کھینچ کر نکال لیا جائے گا، ان سے پوچھا گیا کہ اے ابو عبد الرحمن یہ کیسے ہوگا؟ جب کہ ہم نے قرآن کو دلوں میں محفوظ کر لیا ہے اور مصاحف میں اچھی طرح لکھ دیا ہے، تو انہوں نے جواب دیا : ایک رات کو وہ اٹھا لیا جائے گا، پھر کسی بندے کے دل اور کسی مصحف میں قرآن کا ذرا سا بھی حصہ باقی نہیں رہے گا۔ پھر حضرت ابن مسعود نے یہ آیت پڑھی : وَلَئِنْ شِئْنَا لَنَذْہَبَنَّ بِالَّذِیْ اَوْحَیْنَا الخ (اگر ہم چاہیں تو جس قدر آپ پر وحی بھیجی ہے سلب کرلیں، پھر اس کو واپس لانے کے لئے آپ کو ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ ملے۔ (1)
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں قرآن کی کثرت سے تلاوت کیا کرو اس سے پہلے کہ اسے اٹھالیا جائے لوگوں نے دریافت کیا ان مصاحف کو اٹھا لیا جائے گا لیکن جو انسانوں کے سینوں میں ہے اس کا کیا ہوگا؟ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا لیکن اگلے دن انہیں اس کا علم نہیں ہوگا۔ وہ لاالہ اللہ پڑھنا بھی بھول چکے ہوں گے اور زمانہ جاہلیت کی باتوں اور اشعار میں مبتلا ہوجائیں گے یہ وہ وقت ہوگا جب قیامت آجائے گی۔ (2)
3) حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا اور پھر کسی مصحف میں اور کسی بھی دل میں کوئی آیت نہیں رہنے دی جائے گی ہر ایک آیت کو اٹھا لیا جائے گا۔ (3)
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام پرانا ہو (کرمٹنے کے قریب) ہو جائے گا یہاں تک کہ کسی کو بھی روزہ نماز قربانی اور صدقہ (وغیرہ کے متعلق کسی قسم) کا علم نہ رہے گا اور اللہ کی کتاب ایک ہی رات میں ایسی غائب ہوگی کہ زمین میں اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہے گی اور انسانوں کے کچھ قبائل (یا گروہ) ایسے رہ جائیں گے کہ ان میں بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں کہیں گی ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو یہ کلمہ پڑھتے سنالا الہ الا اللہ اس لئے ہم بھی یہ کلمہ کہتے ہیں حضرت حذیفہ کے شاگرد صلہ نے عرض کیا لا الہ الا اللہ سے انہیں کیا فائدہ ہوگا جب انہیں نماز کا علم ہے نہ روزہ کا نہ قربانی اور صدقہ (ان سب کا مطلقاً) کوئی علم نہیں اس پر حذیفہ ؓ نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا انہوں نے دوبارہ سہ بارہ عرض کیا حذیفہ منہ پھیرتے رہے تیسری مرتبہ میں ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے صلہ !لا الہ الا اللہ انہیں دوزخ سے نجات دلائے گا تین بار یہی فرمایا۔ (4)
1) ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال: لینتزعن ہذا القرآن من بین أظہرکم، قیل لہ یا أبا عبد الرحمن! کیف ینتزع وقد أثبتناہ في قلوبنا و أثبتناہ في مصاحفنا، قال: یسری علیہ في لیلة، فلایبقی في قلب عبد ولا مصحف منہ شيء، ویصبح الناس کالبہائم، ثم قرأ قولہ تعالی:۔ وَلَئِنْ شِئْنَا لَنَذْہَبَنَّ بِالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ بِہِ عَلَیْنَا وَکِیْلًا (الإسراء: 86) (المعجم الکبیر للطبراني، رقم : ۸۶۹۸)
2) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَكْثِرُوا تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ قَالُوا هَذِهِ الْمَصَاحِفُ تُرْفَعُ فَكَيْفَ بِمَا فِي صُدُورِ الرِّجَالِ قَالَ يُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلًا فَيُصْبِحُونَ مِنْهُ فُقَرَاءَ وَيَنْسَوْنَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيَقَعُونَ فِي قَوْلِ الْجَاهِلِيَّةِ وَأَشْعَارِهِمْ وَذَلِكَ حِينَ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْقَوْلُ۔ (سنن دارمی : ۲/۵۳۰)
3) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَيُسْرَيَنَّ عَلَى الْقُرْآنِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَا يُتْرَكُ آيَةٌ فِي مُصْحَفٍ وَلَا فِي قَلْبِ أَحَدٍ إِلَّا رُفِعَتْ۔ (سنن دارمی، رقم : ۳۳۸۶)
4) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ کَمَا يَدْرُسُ وَشْيُ الثَّوْبِ حَتَّی لَا يُدْرَی مَا صِيَامٌ وَلَا صَلَاةٌ وَلَا نُسُکٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَيُسْرَی عَلَی کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي لَيْلَةٍ فَلَا يَبْقَی فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ وَتَبْقَی طَوَائِفُ مِنْ النَّاسِ الشَّيْخُ الْکَبِيرُ وَالْعَجُوزُ يَقُولُونَ أَدْرَکْنَا آبَائَنَا عَلَی هَذِهِ الْکَلِمَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَنَحْنُ نَقُولُهَا فَقَالَ لَهُ صِلَةُ مَا تُغْنِي عَنْهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَهُمْ لَا يَدْرُونَ مَا صَلَاةٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا نُسُکٌ وَلَا صَدَقَةٌ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَةُ ثُمَّ رَدَّهَا عَلَيْهِ ثَلَاثًا کُلَّ ذَلِکَ يُعْرِضُ عَنْهُ حُذَيْفَةُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ فَقَالَ يَا صِلَةُ تُنْجِيهِمْ مِنْ النَّارِ ثَلَاثًا۔ (سنن ابن ماجہ :۲/۱۳۴۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 رمضان المبارک 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں