سوال :
مفتی صاحب ! وہ کون کون سے رشتہ دار ہیں جن کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے؟ مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : راشد حسین، دھولیہ)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اصول (ماں باپ دادا دادی نانا نانی) فروع (بیٹا بیٹی پوتا پوتی نواسہ نواسی) کو صدقۂ واجبہ یعنی زکوٰۃ، صدقۂ فطر، کفارہ اور فدیہ کی رقم اگرچہ یہ مستحق زکوٰۃ ہوں تب بھی انہیں دینا جائز نہیں۔ اسی طرح میاں بیوی کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے۔ بلکہ ان کی مدد عطیہ سے کی جائے گی۔ ان کے علاوہ دیگر رشتہ دار مثلاً بھائی، بہن، خالہ، پھوپھی، ساس، سسر، وغیرہ اگر مستحق زکوٰۃ ہوں تو انہیں زکوٰۃ، صدقۂ فطر، فدیہ وغیرہ کی رقم دے سکتے ہیں، بلکہ انہیں دینا افضل ہے۔
(قَوْلُهُ فَلَا يَدْفَعُ لِأَصْلِهِ) أَيْ وَإِنْ عَلَا، وَفَرْعِهِ وَإِنْ سَفَلَ، وَكَذَا لِزَوْجَتِهِ وَزَوْجِهَا وَعَبْدِهِ وَمُكَاتِبِهِ لِأَنَّهُ بِالدَّفْعِ إلَيْهِمْ لَمْ تَنْقَطِعْ الْمَنْفَعَةُ عَنْ الْمُمَلَّكِ: أَيْ الْمُزَكَّى مِنْ كُلِّ وَجْهٍ (قَوْلُهُ لِلَّهِ تَعَالَى) مُتَعَلِّقٌ بِتَمْلِيكِ أَيْ لِأَجْلِ امْتِثَالِ أَمْرِهِ - تَعَالَى (قَوْلُهُ: بَيَانٌ لِاشْتِرَاطِ النِّيَّةِ) فَإِنَّهَا شَرْطٌ بِالْإِجْمَاعِ فِي مَقَاصِدِ الْعِبَادَاتِ كُلِّهَا بَحْرٌ۔ (شامی : ٢/٢٥٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رمضان المبارک 1442
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںعورت کے اس زیور کی زکوۃ جو شوہر کی ملکیت ہےاگر شوہر ادا کرے اور بیوی کے والد کو اس کی زکوۃ کی رقم دے تو زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟
جواب دیںحذف کریںجی ہاں
حذف کریںادا ہوجائے گی۔ اس لیے کہ داماد نے اپنے سسر کو زکوٰۃ دی ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم
Aswkmufti sahab agar biwi ke zewar use ke maa ke taraf se hai aur biwi is ko zakat use ke taraf se nahi dena chahti hai to is halat main kya karna chaye aur shohar ka kam kaj sub hai aur ke pass zakat Ada karne ka nazam nahi hai to kya karna chaye
جواب دیںحذف کریںبیٹی کی شادی ہو جاے تو کیا ذکات دسکتے کیا
جواب دیںحذف کریںتوکیا زکاتدے بیٹی کو شادی ہوی ہے
جواب دیںحذف کریں