سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ اگر ہمیں کسی سے قرض لینا ہے اور اسکی دینے کی استطاعت نہیں ہے جبکہ وہ مستحق زکوٰۃ بھی ہے تو وہ پیسے اس کو بتائے بغیر زکوٰۃ میں شامل کرسکتے ہیں؟
(المستفتی : مولوی محسن، کوپرگاؤں)
------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس شخص سے آپ کو اپنی دی ہوئی قرض کی رقم واپس لینا ہے اور وہ مستحقِ زکوٰۃ بھی ہے تو اسے اطلاع کیے بغیر زکوٰۃ کی رقم میں سے قرض دی ہوئی رقم نکال لینا درست نہیں ہے، بلکہ اطلاع کرکے بھی ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ اس طرح زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، کیونکہ زکوٰۃ میں تملیک یعنی مستحق زکوٰۃ آدمی کو اس مال کا مالک بنانا اور اسے یہ رقم باقاعدہ دے دینا شرط ہے جو کہ صورتِ مسئولہ میں نہیں ہورہا ہے۔ لہٰذا اس کی صحیح شکل یہ ہے کہ آپ اسے زکوٰۃ کی رقم ہدیہ تحفہ وغیرہ کہہ کر دے دیں، پھر اپنی قرض کی رقم اس سے وصول کرلیں۔
ولا یجزی عن الزکاۃ دین أبرئعنہ فقیر بنیتہا۔ (طحطاوی : ۳۹۰)
وَحِيلَةُ الْجَوَازِ أَنْ يُعْطِيَ الْمَدْيُونَ الْفَقِيرَ خَمْسَةً زَكَاةً ثُمَّ يَأْخُذَهَا مِنْهُ قَضَاءً عَنْ دَيْنِهِ كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (البحر الرائق : ٢/٢٢٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 رمضان المبارک 1442
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںہدیہ ۔تحفہ کہہ کر دینے سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی ؟
جواب دیںحذف کریںاگر کوئی دوست ادھار کے طور پہ کچھ رقم مانگتا ہے اور وہ لوٹانے کی حالت میں نہیں ہے تو اسے بغیر بتائے زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں یا نہیں؟
جواب دیںحذف کریںاگر وہ مستحق زکوٰۃ ہے تو اسے زکوٰۃ بغیر بتائے دے سکتے ہیں۔
حذف کریں