سوال :
مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت طلب ہے کہ ابھی گرمی کا سیزن چل رہا ہے اور لوگ اکثر سوئمنگ پول میں جاتے ہیں جس میں اکثر بے پردگی ہوتی ہے ستر کو چھپانے کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہوتا ہے اور ایک دوسرے کے ستر پر بھی نظر پڑ جا تی ہے تو ایسی حالت میں کیا کِیا جائے بالتفصیل جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : زید یوسفی، پونے)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوئمنگ پول میں غسل کرنا فی نفسہ جائز ہے۔ البتہ اس بات کا خیال رہے کہ مردوں کے لیے ناف سے لے کر گھٹنے تک کا حصہ ستر ہے جس کا چھپانا ضروری ہے۔ لہٰذا جو لوگ یہاں غسل کریں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کپڑے اس طرح کے پہنیں جس سے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا حصہ چھپ جائے ورنہ ایسے لوگ گناہ گار ہوں گے اور چونکہ کسی کا ستر دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، لہٰذا اس جگہ دوسروں کا جانا بھی جائز نہ ہوگا۔
لما روي أبوداود بإسناده عن عمرو بن شُعيب، عن أبيه عن جدِّه، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم "وإذا زوَّجَ أحد كم خادِمَه عبدَه أو أجيرَه، فلا يَنظُر إلى ما دونَ السُّرَّةِ وفوقَ الرُّكبة" (1/367 ،رقم: (496) وقال محققه الأرنؤوط إسناده حسن) وزاد الدارقطني : فإنما بين سرته وركبته من عورته . سنن الدار قطني 1/431،رقم:888
وعن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: قال لي رسول الله صلي الله عليه وسلم : «لا تكشف عن فخذك فإن الفخذ من العورة» سنن الدار قطني 1/420،رقم :874)
وفي جامع الأحاديث (3/439، رقم:2534): إذا كان آخرُ الزمانِ حُرِّم فيه دخولُ الحمامِ على ذكورِ أمتى بمآزرها قالوا يا رسول الله لم ذاك قال لأنهم يدخلون على قومٍ عُراةٍ ويدخل عليهم أقوامٌ عراة ألا وقد لعن الله الناظرَ والمنظورَ إليه (ابن عساكر عن الزهرى مرسلاً)
وفي المغني لابن قدامة (1/413) والصالح في المذهب، أنها من الرجل ما بين السرة والركبة. نص عليه أحمد في رواية جماعة، وهو قول مالك، والشافعي، وأبي حنيفة وأكثر الفقهاء،
رُوِيَ فِي السُّنَنِ مُسْنَدًا إلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ «إنَّهَا سَتُفْتَحُ لَكُمْ أَرْضُ الْعَجَمِ وَسَتَجِدُونَ فِيهَا بُيُوتًا يُقَالُ لَهَا الْحَمَّامَاتُ فَلَا يَدْخُلُهَا الرِّجَالُ إلَّا بِالْإِزَارِ وَامْنَعُوهَا النِّسَاءَ إلَّا مَرِيضَةً أَوْ نُفَسَاءَ»۔ (شامی : ٦/٥٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 رجب المرجب 1442
مفتی صاحب سوئمنگ پول ممیں چونکہ پانی جمع ہوا ہوتا ہے اگر اس میں کوئی شخص پیشاب کردے تو کیا وہ پانی پاک ہوگا؟
جواب دیںحذف کریںاگر سوئمنگ پول دہ در دہ یعنی دس بائے دس اور اسکوائر فٹ کے اعتبار سے 225 فٹ ہوتو یہ ماء جاری کے حکم میں ہے، لہٰذا اگر اس میں ناپاکی گر جائے تو پانی تب تک پاک کہلائے گا جب تک اس پانی کا رنگ بو یا مزا تبدیل نہ ہوا ہو۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
جزاک اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریں