سوال :
مفتی صاحب ! آنکھ کا پھڑکنا کیسا ہے؟ کچھ لوگوں سے سنا ہے کہ سیدھی آنکھ اگر پھڑکے تو کچھ اچھا ہوتا ہے اور اگر اُلٹی پھڑکے تو کچھ برُ ا ہوتا ہے یا نقصان ہوتا ہے یا کچھ مصیبت آنے کا امکان ہوتا ہے۔ ایسا کچھ ہے کیا؟
میرے ایک دوست ہیں وہ اکثر ذکر کیا کرتے ہیں کہ اُلٹی آنکھ پھڑک رہی ہے مطلب کچھ برا ہوگا اور دیکھنے میں یہ آیا ہے کے ہوتا بھی ہے برا یا نقصان۔ اور کئی بار سیدھی آنکھ پھڑکے پر اچھا بھی ہوا ہے تو جاننا ہے کہ کیا ایسا صحیح میں ہوتا ہے؟ برائے مہربانی وضاحت کریں۔
(المستفتی : مسعود احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جسمانی نظام میں کسی خلل کے نتیجے میں آنکھیں پھڑکتی ہیں۔ بعض مرتبہ اتفاق سے آنکھوں کے پھڑکنے کے وقت کوئی اچھا کام ہوجاتا ہے یا کوئی مصیبت پیش آجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آنکھوں کا پھڑکنا کسی خوشی یا مصیبت کے آنے کی علامت اور نشانی ہے۔ ایسا سمجھنا توہم پرستی، بدعقیدگی اور گناہ کی بات ہے۔ لہٰذا اس باطل عقیدہ کا ترک ضروری ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
یہ تمام چیزیں واہیات ہیں، شریعت میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے، مسلمانوں کو ایسا عقیدہ رکھنا جائز نہیں ہے اور اسلام ایسی تمام چیزوں کی مخالفت کرتا ہے۔ (رقم الفتوی : 3129)
آنکھ یا اِسی طرح جسم کا کوئی اور حصہ بعض دفعہ کسی مرض یا گیس وغیرہ کی وجہ سے پھڑکتا ہے بائیں آنکھ کے پھڑکنے پر کسی مصیبت کے آنے کا عقیدہ درست نہیں بلکہ اغلاط العوام کے قبیل سے ہے ایسا عقیدہ ہرگز نہ رکھنا چاہئے۔ (رقم الفتویٰ : 168291)
قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)
وکان القفّال یقول : فإن الأمور کلہا بید اللّٰہ، یقضي فیہا ما یشاء، ویحکم ما یرید، لا مؤخر لما قدّم ولا مقدّم لما أخّر۔ (۱۹/۲۰۳ ، خطبۃ ، خامسًا، الخُطبۃ قبل الخِطبۃ، الموسوعۃ الفھیۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 رجب المرجب 1442
ماشاءاللہ بہت خوب حضرت مفتی صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریںShukriya
جواب دیںحذف کریں