سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ شریعت میں انگوٹھی پہننے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر پہننا ہوتو کس ہاتھ میں پہننا چاہیے اور کس انگلی میں پہنی جائے؟ اس سلسلے میں مرد وعورت کا حکم الگ الگ ہے یا ایک ہی ہے؟ مدلل بیان فرمائیں۔
(المستفتی : محمد انعام، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : انگوٹھی پہننا جائز ہے، سنت یا مستحب نہیں، بلکہ نہ پہننا افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انگوٹھی پہنی ہے ضرورت کے لیے یعنی مہر کا استعمال کرنے کے لیے، لہٰذا اسے سنت نہیں کہا جائے گا۔ البتہ جواز میں کوئی کلام نہیں ہے، اب اگر کوئی انگوٹھی پہنتا ہے تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقے کو پیشِ نظر رکھا جائے گا یعنی دائیں ہاتھ میں پہنی جائے گی۔ عورتوں کے لئے کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ البتہ مردوں کے لئے شہادت اور درمیانی اُنگلی میں اَنگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
وترکُ التختم لغیر سلطان والقاضي أفضل قال الشامي ... قول المصنف أفضل کالہدایة وغیرہا یفید الجواز۔ (شامی : ٩/٥٢٠)
عن أنس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یتختم في یمینہ۔ (سنن النسائي، رقم : ۵۲۹۳)
٢) قال علي رضي اللّٰہ عنہ : قال لي رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: یا علي! سل اللّٰہ الہدیٰ والسداد، ونہاني أن أجعل الخاتم في ہٰذہ وہٰذہ، وأشار یعني بالسبابۃ والوسطیٰ۔ (سنن النسائي، رقم : ۵۲۲۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 رجب المرجب 1442
ماشاء اللہ... جزاکم اللہ خیراً کثیرا...
جواب دیںحذف کریںبعض حضرات کہتے ھیں بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں پہنے
جواب دیںحذف کریں