سوال :
مفتی صاحب ! امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے۔
سوال یہ ہے کہ کن فیکون کی نیت کرکے کوئی نفل نماز پڑھی جاتی ہے کیا؟ جس میں پہلی رکعت میں ایک مرتبہ سورہ فاتحہ اور ایک سو پچیس ۱۲۵ مرتبہ سورہ اخلاص اور دوسری رکعت میں ایک سو پچیس ۱۲۵ مرتبہ سورہ فاتحہ اور اور ایک بار سورہ اخلاص پڑھی جاتی ہے۔ ایسی کوئی نماز اگر ہے تو کس لیے پڑھی جاتی ہے اس کو شریعت کے رو سے بتاکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : اخلاق احمد انصاری، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کن فیکون کی نیت سے سوال نامہ میں مذکور طریقہ پر پڑھی جانے والی نماز (جس کی فضیلت یہ بیان کی جاتی ہے کہ اس کے پڑھنے سے لاکھوں حاجتیں منٹوں میں پوری ہوجاتی ہیں،) قرآن وحدیث یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے، نیز یہ نماز سلف صالحین سے بطور مجربات بھی منقول نہیں ہے۔ بلکہ یہ لوگوں کی اپنی گھڑی ہوئی نماز ہے۔ لہٰذا اس سے دور رہیں۔ اور اگر کوئی مسئلہ در پیش ہوتو درج ذیل نبوی نسخہ پر عمل کریں کہ اسی میں دنیا وآخرت کی کامیابی ہے۔
حضرت عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کسی کو اللہ کی طرف کوئی حاجت یا لوگوں میں سے کسی سے کوئی کام ہو تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے (جس میں کوئی مخصوص سورۃ پڑھنا منقول نہیں) پھر اللہ تعالیٰ کی تعریف اور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے اور یہ پڑھے۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْغَنِيمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔
ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بردبار بزرگی والا ہے پاک ہے اللہ اور عرش عظیم کا مالک ہے تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے اے اللہ میں تجھ سے وہ چیزیں مانگتا ہوں جو تیری رحمت اور تیری بخشش کا سبب ہوتی ہیں اور میں ہر نیکی میں سے اپنا حصہ مانگتا ہوں اور ہر گناہ سے سلامتی طلب کرتا ہوں اے اللہ میرے گناہ بخشے بغیر میرے کسی غم کو دور کئے بغیر میری کسی حاجت کو جو تیرے نزدیک پسندیدہ ہو پورا کئے بغیر نہ چھوڑنا اے رحم کرنے والوں سے بہت زیادہ رحم کرنے والے۔ (١)
ایک روایت میں ہے کہ پھر اللہ تعالیٰ سے دنیا آخرت کی جو چیز چاہے مانگے اللہ تعالیٰ اس کے لئے مقدر فرمادیں گے۔
١) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ إِلَی اللَّهِ حَاجَةٌ أَوْ إِلَی أَحَدٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فَلْيَتَوَضَّأْ فَلْيُحْسِنْ الْوُضُوئَ ثُمَّ لِيُصَلِّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ لِيُثْنِ عَلَی اللَّهِ وَلْيُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لِيَقُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِيمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔ (سنن الترمذی : رقم ٤٧٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رجب المرجب 1442
ماشاء اللہ جوابات درست، مناسب الفاظ اور بہترین طرز کے ہوتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںایسی نماز بھی ہوتی،🤔🤔
جواب دیںحذف کریں