اتوار، 21 فروری، 2021

کیا حدیث اور سنت میں فرق ہے؟

سوال :

مفتی صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔
کیا حدیث اور سنت میں فرق ہے؟ کیا یہ بات درست ہے کہ ہر سنت حدیث ہے لیکن ہر حدیث سنت نہیں ہے؟ اگر مفصل جواب مل جائے تو بہتر ہوگا اور اگر مثال دے کر سمجھائیں تو اور بھی زیادہ بہتر ہوگا۔ جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : محمد اسامہ، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال، اوصاف اور تقریرات (یعنی آپ علیہ السلام کے سامنے صحابہٴ کرام کا کسی کو کام کا انجام دینا یا بیان کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اس سے منع نہ کرنا) کو حدیث کہتے ہیں۔

جبکہ سنت "الطریقة المسلوکة في الدین" کو کہتے ہیں یعنی وہ راہِ عمل جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواظبت فرمائی ہو۔

مثلاً ایک حدیث شریف میں آتا ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔ اور ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ علیہ السلام نے کھڑے ہوکر پانی پیا۔ یہ یہ دونوں باتیں اگرچہ حدیث سے ثابت ہیں، لیکن اس کے باوجود اسے سنت نہیں کہا جاتا، کیونکہ سنت کا معنیٰ ہے چلنے کا راستہ، اور چلنے کا راستہ وہی ہوتا ہے جس پر بار بار چلا جائے، اس پر آنا جانا معمول کا حصہ ہو، مذکورہ دونوں عمل معمول کا حصہ نہیں تھے اسی لیے انہیں سنت نہیں کہا گیا۔ اور اس فرق کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور سے آج تک ملحوظ رکھا گیا ہے۔

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ ہر سنت کا حدیث سے ثابت ہونا ضروری ہے مگر ہر حدیث کا سنت ہونا ضروری نہیں۔ یعنی جو چیز سنت ہوگی وہ حدیث ضرور ہوگی۔ لیکن ہر حدیث کو سنت کا درجہ حاصل نہیں۔

الحدیث ما أضیف إلی النبي صلی اللہ علیہ وسلم من قولٍ وفعل وتقریر۔ (مصطلحات الحدیث ومقدمة شیخ عبد الحق)

قال الجرجانی وہي (السنة) مشترک بین ما صدر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم من قول أو فعل أو تقریر وبین ما واظب النبي علیہ بلا وجوب۔ (التعریفات : ۱/۶۲ : بیروت)

السنة في الشریعة ہي الطریقة المسلوکة  في الدین من غیر افتراض ووجوب فالسنة ما واظب صلی اللہ علیہ وسلم علیہ مع الترک أحیانا الخ۔ (التعریفات : ۱/۶۱،  بیروت)

السنۃ ہي الطریقۃ المسلوکۃ الجاریۃ في الدین الماثورۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو صحبہ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ۸؍۲۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 رجب المرجب 1442

3 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم