سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ عورت نماز پڑھ رہی ہے اس حال میں کہ اس سر کے بال کا کچھ حصہ نظر آتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : ارشاد احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورت کے سر کے بال ایک عضو کی حیثیت رکھتے ہیں، اس لیے نماز کی حالت میں بالوں کا چوتھائی حصہ دو پٹے کے باہر ہو اور ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان ربی الاعلی کہنے کے بقدر بال کھلا ہوا ہو تو اس کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی، خواہ خود عورت کو کھلے ہوئے بال نظر نہ آئیں۔ البتہ اگر نماز کے دوران پیشانی وغیرہ پر کچھ بال ہوں جو چوتھائی حصہ سے کم ہوں تو عورت کی نماز فاسد نہ ہوگی۔ لیکن عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ نماز کے وقت سر کے پورے بالوں احتیاط کے ساتھ اچھی طرح چھپالیا کرے، اس میں غفلت برتنا کراہت سے خالی نہیں ہے۔
والحکم في الشعر الترسل من المرأة الحرة والرأس منہا ․․․․․․ کالحکم فی السابق، فأی عضو من ہذہ الاعضاء انکشف ربعہ قدر أداء رکن لاتجوز الصلوة۔ (جلبي کبیر : ۳۱۳)
فشعر الحرة حتى المسترسل عورة في الأصح وعليه الفتوى فكشف ربعه يمنع صحة الصلاة۔ (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي : ٢٥٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 جمادی الآخر 1442
بچے کے کان میں صرف اذان دی گئی ہے. اقامت نہیں بولی گئ. اس مسئلے کا حل بتائیں
جواب دیںحذف کریںپریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
حذف کریںبعد میں دے دیں۔
واللہ تعالٰی اعلم