سوال :
مفتی صاحب ! آج کل شہر میں مچھروں کی بہتات ہے۔ اگر مچھر کے مارنے پر اس کا خون (انسان کا چوسا) جسم یا کپڑوں پر لگ جائے تو کیا اس کا دھونا ضروری ہے؟ وضو و نماز کے لئے کیا حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمایئے۔
(المستفتی : آصف اقبال، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مچھر، کھٹمل کا خون دمِ سائل یعنی بہنے والا خون نہیں ہے جسے شرعاً ناپاک کہا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر یہ خون کپڑوں یا بدن پر لگ جائے تو اسی حالت میں نماز پڑھنا بلاکراہت درست ہے خواہ مچھر یا کھٹمل کا خون آدمی کا ہی چوسا ہوا ہو۔ البتہ از راہ نظافت اس کا دھو لینا بہتر ہے۔
حَدَّثَنا أبُو مُعاوِيَةَ، عَنْ هِشامِ بْنِ عُرْوَةَ، قالَ: صَلَّيْتُ وفِي ثَوْبِي دَمُ ذُبابٍ، فَقُلْتُ لِأبِي : فَقالَ : «لا يَضُرُّكَ»وفي روایۃ عَنِ الحَسَنِ، أنَّهُ قالَ: «كانَ الحَسَنُ، لا يَرى بِدَمِ الذُّبابِ والبَعُوضِ والبَراغِيثِ بَأْسًا»۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، الطہارۃ / في دم البراغیث والذباب ۲؍۲۸۴، رقم : ۲۰۳۲-۲۰۳۳)
وَدَمُ الْبَقِّ وَالْبَرَاغِيثِ وَالْقَمْلِ وَالْكَتَّانِ طَاهِرٌ وَإِنْ كَثُرَ. كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۴۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 جمادی الآخر 1442
Jazakallah
جواب دیںحذف کریں